سفارتی محاذ پر پاکستان کی مسلسل کامیابیوں اور پیشرفت کا ثبوت دیتے ہوئے اسلام آباد نے جولائی کے مہینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی گردشی صدارت سنبھال لی ہے۔
یہ پیشرفت پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین نامزد کیے جانے کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہے، جس پر بین الاقوامی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں سے متعلق قرارداد 1373 (2001) پر عمل درآمد کی نگرانی کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں پاکستان نے 15 رکنی ادارے میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے دو سال (2025-26) کے لیے اپنی آٹھویں مدت کا آغاز کیا تھا۔
سلامتی کونسل کے 15 اراکین ہیں، جن میں سے پانچ – برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا – مستقل اراکین ہیں۔ کونسل کی 10 غیر مستقل نشستیں جغرافیائی علاقوں کے لحاظ سے مختص کی جاتی ہیں اور ہر سال پانچ اراکین تبدیل ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اس کلیدی ادارے کو سب سے طاقتور ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ کونسل، جس پر بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، قانونی طور پر پابند فیصلے کرسکتی ہے اور ریاستوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اور طاقت کے استعمال کی اجازت دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
سلامتی کونسل کی صدارت کے علاوہ، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر کامران اختر کو صنعتی ترقی کی تنظیم (یونیڈو) کے 53ویں سیشن کا صدر بھی منتخب کیا گیا ہے، جو اسلام آباد کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا موقع ہے۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، “یونیڈو کے ڈائریکٹر جنرل نے سفیر کامران اختر کو مبارکباد دیتے ہوئے تنظیم کے لیے پاکستان کے عزم اور کردار کو سراہا۔”
دریں اثنا، سفیر کامران اختر نے اپنے بیان میں یونیڈو کے تمام رکن ممالک کا اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں پر مشتمل ترقی پذیر ریاستوں میں صنعتی ترقی میں تنظیم کے کردار کو مزید بڑھانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا، “یہ انتخاب یونیڈو کے رکن ممالک کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے اعتماد کا مظہر ہے۔ ویانا میں قائم تمام بین الاقوامی تنظیموں کی طرح، پاکستان یونیڈو میں بھی ایک فعال سفارتی کردار ادا کرتا ہے اور تنظیم کے بنیادی مینڈیٹ، جو کہ جامع اور پائیدار صنعتی ترقی ہے، پر کاربند ہے۔”