واشنگٹن: ارب پتی ایلون مسک نے پیر کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر ریپبلکن اکثریتی کانگریس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ‘ون بگ بیوٹیفل بل’ منظور کیا تو وہ امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت بنائیں گے۔ اس متنازع بل میں صحت اور خوراک کے پروگراموں کے لیے فنڈنگ میں کٹوتی اور ٹیکس میں چھوٹ کی تجاویز شامل ہیں۔
ایلون مسک گزشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد مواقع پر اس بل پر تنقید کر چکے ہیں اور جون کے اوائل سے ہی سوشل میڈیا پر نئی پارٹی کے قیام کا عندیہ دے رہے تھے۔
مسک نے کیا کہا ہے؟
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو ریپبلکن اور ڈیموکریٹس میں کوئی فرق نہیں رہے گا، جن پر قدامت پسند اکثر ٹیکس دہندگان کے پیسے کو بے دردی سے خرچ کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔
پیر کو اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں مسک نے لکھا، “اگر یہ بے تحاشا اخراجات کا بل پاس ہوتا ہے، تو اگلے ہی دن امریکہ پارٹی بنائی جائے گی۔ ہمارے ملک کو ڈیموکریٹ-ریپبلکن یونی پارٹی کے متبادل کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو حقیقت میں ایک آواز مل سکے۔”
اس بل کی منظوری سے 2025 اور 2034 کے درمیان قومی قرضے میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا۔ امریکہ کا موجودہ قومی قرضہ 36 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
مسک بل کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟
کبھی ٹرمپ کے اہم معاون اور انتخابی مہم کے بڑے ڈونر رہنے والے مسک کے جون میں اس بل پر تنقید کے بعد صدر سے عوامی سطح پر اختلافات ہوگئے تھے۔ انہوں نے اس بل کو “مایوس کن اور گھناؤنا” قرار دیا تھا۔
مسک نے اپنی آن لائن پوسٹس میں دلیل دی ہے کہ یہ بل قرض کی حد میں اضافہ کرے گا، “امریکہ کو دیوالیہ کر دے گا” اور “امریکہ میں لاکھوں ملازمتیں ختم کر دے گا”۔
اس بل کے موجودہ ورژن میں، جو سینیٹ میں زیرِ بحث ہے، 30 ستمبر سے 7,500 ڈالر تک کی الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی خریداری پر ٹیکس کریڈٹ ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سے امریکہ میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں کمی آسکتی ہے، جس کا براہِ راست اثر مسک کی کمپنی ٹیسلا پر پڑے گا۔
مسک کی مجوزہ ‘امریکہ پارٹی’ کیا ہے؟
5 جون کو مسک نے ‘ایکس’ پر ایک پول پوسٹ کیا جس میں پوچھا گیا، “کیا اب امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کا وقت آگیا ہے جو درحقیقت 80 فیصد متوسط طبقے کی نمائندگی کرے؟” اس پول پر 5.6 ملین لوگوں نے ووٹ دیا اور 80.4 فیصد نے ‘ہاں’ میں جواب دیا۔ مسک نے اس پول کے نتیجے کو بار بار پوسٹ کرتے ہوئے اسے اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ زیادہ تر امریکی ایک نئی جماعت کا قیام چاہتے ہیں۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ مسک، جن کی کل دولت 363 ارب ڈالر ہے، حقیقت پسندانہ طور پر امریکہ میں تیسری پارٹی کو فنڈ فراہم کر سکتے ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اپنے منصوبے پر عمل کریں گے یا نہیں۔
ایسیکس یونیورسٹی میں حکومت کے شعبے کی پروفیسر نتاشا لنڈسٹیٹ نے الجزیرہ کو بتایا، “مسک کے پاس یقینی طور پر اتنی مالی طاقت ہے کہ وہ ایک تیسری پارٹی کی حمایت کر سکیں جو ریپبلکن پارٹی کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے، لیکن یہ یقینی نہیں کہ مسک یہ خطرہ مول لیں گے۔”
دوسری جانب، لندن کے یو سی ایل اسکول آف پبلک پالیسی میں پولیٹیکل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر تھامس گفٹ نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ مسک سنجیدہ ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا، “یہ ایلون مسک کی چال ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے پیچھے پارٹی مشینری کی طاقت پر قابو پانا بہت مشکل ہے۔”
ٹرمپ کا ردِعمل
صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، “بغیر سبسڈی کے، ایلون کو شاید اپنی دکان بند کرکے جنوبی افریقہ واپس جانا پڑے گا۔ مزید راکٹ لانچ، سیٹلائٹ، یا الیکٹرک کار کی پیداوار نہیں ہوگی، اور ہمارا ملک ایک بڑی رقم بچا لے گا۔”