خاموشی سے بڑا ظلم: مغربی کنارے میں 1000 فلسطینی شہید، دنیا کی نظریں غزہ پر، اسرائیل کا اگلا ہدف کیا؟

7 اکتوبر 2023 سے، جب سے اسرائیل نے غزہ پر اپنی نسل کشی پر مبنی جنگ شروع کی ہے، اس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اپنے تشدد میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں 1,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

جب دنیا کی توجہ غزہ کی جنگ پر مرکوز ہے، جہاں 56,331 سے زائد افراد شہید اور تقریباً 23 لاکھ کی پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، اسرائیل نے مغربی کنارے پر اپنے پرتشدد چھاپوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینی دیہاتیوں پر حملوں اور قتل عام پر بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ تازہ ترین شہادت یکم جولائی کو اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں سے شہید ہونے والے نوجوان سامر بسام الزغارنہ کی ہے۔

**فلسطینیوں پر کون حملے کر رہا ہے؟**

مغربی کنارے پر اسرائیلی افواج اور غیر قانونی بستیوں سے آئے اسرائیلی آبادکار حملے کر رہے ہیں۔ آبادکار اچانک قصبوں پر پرتشدد حملے کرتے ہیں، املاک کو جلاتے ہیں، لوگوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور انہیں ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسی دوران، سکیورٹی فورسز نے پناہ گزین کیمپوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور ان پر مسلسل چھاپے مار رہی ہیں، جس سے مزید لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو رہے ہیں اور انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ بہت سے آبادکاروں کو نیم خودکار ہتھیار بھی فراہم کیے گئے ہیں اور انہیں مغربی کنارے میں اسرائیلی افواج میں “ضم” کر دیا گیا ہے، تاکہ غزہ میں جنگ کے لیے تعینات اہلکاروں کی کمی پوری کی جا سکے۔ اس نے سکیورٹی فورسز اور آبادکاروں کے درمیان فرق کو دھندلا دیا ہے، جس سے آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف تشدد بڑھانے کا اختیار مل گیا ہے۔

**اسرائیل ایسا کیوں کر رہا ہے؟**

رہائشیوں، ماہرین، انسانی حقوق کے گروہوں اور مبصرین کے مطابق، اس کا مقصد فلسطینیوں کو بے گھر کرنا اور ان کی زمین پر قبضہ کرنا ہے۔ 2024 میں، اسرائیل نے مغربی کنارے میں گزشتہ 20 سالوں کے مقابلے میں زیادہ فلسطینی زمین ضبط کی ہے، جیسا کہ فلسطین میں زمینوں پر قبضے پر نظر رکھنے والی ایک اسرائیلی غیر منافع بخش تنظیم ‘پیس ناؤ’ کا کہنا ہے۔

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ نے فروری 2023 میں نئی قائم کردہ “آبادکاری انتظامیہ” کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس مہم کی قیادت کی ہے۔ یہ عہدہ سموٹرچ کو مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی شہری قانون کو توسیع دے کر اسرائیل کے عملی الحاق کو آگے بڑھانے کی اجازت دیتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

**کیا تشدد بڑھ رہا ہے؟**

تشدد روز بروز بڑھ رہا ہے۔ 2025 کے پہلے مہینے میں اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے میں 70 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ گزشتہ دو مہینوں میں انہوں نے 34 افراد کو شہید کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ چھاپے فلسطینی مسلح گروہوں کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ہیں، لیکن اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے نہتے شہریوں کو قتل کرنے، خاندانوں کو اپنے پیاروں کی تدفین سے روکنے اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو ہوا دینے کے لیے پورے محلوں کو مسمار کرنے جیسے متعدد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔

اسرائیل جنین، تلکرم، نور شمس، فارعہ اور نابلس کے پناہ گزین کیمپوں پر حملے کر رہا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے۔ اس نے غزہ میں استعمال ہونے والی کچھ حکمت عملیوں کا بھی استعمال کیا ہے – جیسے کیمپوں کا مکمل محاصرہ کرنا اور زیادہ تر باشندوں کو بے گھر کرنا۔

**آبادکاروں کے حملے**

7 اکتوبر 2023 اور 16 دسمبر 2024 کے درمیان مقبوضہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تقریباً 1,800 حملے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ 2025 کے پہلے نصف کے دوران فلسطینیوں کے خلاف کم از کم 414 آبادکاروں کے حملے ہوئے، تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

**کیا اس کا کوئی خاتمہ نظر آتا ہے؟**

ایسا لگتا نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج اور آبادکاروں نے حالیہ دنوں میں فلسطینیوں کے خلاف حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فوج جنوبی ہیبرون کی پہاڑیوں میں واقع مسافر یطا کی 12 کمیونٹیز کو بے دخل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 25 جون کو تقریباً 100 بھاری مسلح اسرائیلی آبادکاروں نے کفر مالک گاؤں میں فلسطینیوں پر پرتشدد حملہ کیا، جس میں تین افراد شہید ہوئے۔

الجزیرہ نے متعدد فلسطینیوں سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ مزید حملوں کے لیے تیار ہیں، لیکن وہ بے بس ہیں اور انہیں خوف ہے کہ کسی بھی مزاحمت کا جواب اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کی طرف سے زیادہ طاقت سے دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں