لندن: ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کا ادارہ ’ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ‘ غزہ سے متعلق ایک متنازع منصوبے میں ملوث رہا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ منصوبہ غزہ کی پٹی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تصور کردہ ’مشرق وسطیٰ کے رویرا‘ میں تبدیل کرنے کے لیے تھا، جو کہ ایک پرتعیش سیاحتی مقام ہوگا۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ کے عملے نے اس منصوبے میں باقاعدہ شرکت کی۔
رپورٹ میں سب سے تشویشناک پہلو یہ سامنے آیا ہے کہ اس منصوبے میں فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنا بھی شامل تھا، جسے انسانیت کے خلاف جرائم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ کی اس مبینہ شمولیت نے سابق برطانوی وزیراعظم کے کردار پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں، خاص طور پر جب وہ مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی بھی رہ چکے ہیں۔
یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب غزہ پہلے ہی شدید اسرائیلی جارحیت اور انسانی بحران کا شکار ہے، اور اس طرح کے منصوبے فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔