امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک عدالت نے فیونرل ہوم کے مالک کو 191 لاشیں چھپانے، دھوکہ دہی اور حکومتی فنڈز میں خرد برد کے سنگین جرائم پر 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
جان ہال فورڈ، جو ‘ریٹن ٹو نیچر’ نامی فیونرل ہوم کے مالک تھے، اپنی اہلیہ کیری ہال فورڈ کے ساتھ مل کر 2019 سے 2023 کے دوران لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے بجائے اپنی بوسیدہ عمارت میں چھپاتے رہے اور غمزدہ خاندانوں کو جعلی راکھ فروخت کرتے رہے۔
اس لرزہ خیز واقعے کا انکشاف 2023 میں اس وقت ہوا جب پینروز نامی قصبے میں واقع فیونرل ہوم کی عمارت سے شدید اور ناقابل برداشت بدبو پھیلنے کی شکایات موصول ہوئیں۔ تحقیقاتی ٹیم جب موقع پر پہنچی تو عمارت کیڑوں مکوڑوں سے بھری ہوئی تھی اور کمروں میں ایک دوسرے کے اوپر رکھی انسانی لاشوں کے انبار لگے ہوئے تھے۔ صورتحال اتنی سنگین تھی کہ بعض کمروں میں داخل ہونا بھی ممکن نہیں تھا اور فرش پر بہنے والے جسمانی سیال کے باعث چلنے کے لیے لکڑی کے تختے رکھنے پڑے۔
تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ جان ہال فورڈ نے خاندانوں کو راکھ کے نام پر خشک کنکریٹ کا مکسچر بھیجا تھا، جبکہ دو کیسز میں غلط لاشوں کی تدفین بھی کی گئی۔
جان ہال فورڈ پر وفاقی حکومت سے کووڈ-19 وبا کے دوران معاشی امداد کے لیے مختص تقریباً 9 لاکھ ڈالر کی دھوکہ دہی کا الزام بھی ثابت ہوا۔ استغاثہ کے مطابق، ملزم اور اس کی اہلیہ نے یہ رقم عیاشیوں پر خرچ کی، جس میں 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی گاڑیاں، 31 ہزار ڈالر کی کرپٹو کرنسی، اور گچی (Gucci) و ٹفنی اینڈ کو (Tiffany & Co) جیسے لگژری برانڈز کی اشیاء شامل ہیں۔
عدالت نے جان ہال فورڈ کو قید کی سزا کے علاوہ دھوکہ دہی کے جرم میں 10 لاکھ 70 ہزار ڈالر سے زائد رقم بطور تاوان ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ ملزم نے ریاستی عدالت میں لاشوں کی بے حرمتی کے 191 الزامات کا بھی اعتراف کیا ہے، جن پر سزا اگست میں سنائی جائے گی۔ اس کی اہلیہ کیری ہال فورڈ کے خلاف مقدمات کی سماعت ستمبر میں ہوگی۔
سزا سنائے جانے سے قبل عدالت میں اپنے بیان میں جان ہال فورڈ نے کہا کہ اس نے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالنے کے لیے فیونرل ہوم کھولا تھا، لیکن پھر سب کچھ قابو سے باہر ہوگیا۔ اس نے اپنے کیے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘میں نے جو کچھ کیا اس پر مجھے خود سے نفرت ہے۔’