جنگ بندی کے بعد ایران میں صفِ ماتم، کیا بڑا طوفان آنے والا ہے؟ اسرائیلی حملوں میں ہلاک کمانڈروں کی تدفین، عوام کا سمندر امڈ آیا

تہران: ایران میں حالیہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے تقریباً 60 افراد بشمول اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی سرکاری سطح پر نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جس میں دارالحکومت تہران میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر دکھائے گئے مناظر کے مطابق، ہفتے کی صبح ہزاروں افراد سیاہ لباس پہنے، ایرانی پرچم لہراتے اور پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی تصاویر اٹھائے جنازے میں شریک ہوئے۔ وسطی تہران کی سڑکوں پر ہلاک کمانڈروں کے تابوت ٹرکوں پر رکھے گئے تھے، جن پر ایرانی پرچم لپٹے ہوئے تھے، جبکہ ہجوم “امریکہ مردہ باد” اور “اسرائیل مردہ باد” کے نعرے لگا رہا تھا۔

واضح رہے کہ 13 جون کو شروع ہونے والی 12 روزہ جنگ میں امریکہ نے بھی اپنے اتحادی اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے گزشتہ ہفتے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ منگل کو جنگ بندی کے بعد اسرائیل اور ایران دونوں نے اپنی اپنی فتح کا دعویٰ کیا تھا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی حملوں کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے غیر معمولی طریقوں سے واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔

جن اہم شخصیات کی تدفین کی گئی ان میں پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، بیلسٹک میزائل پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ، میجر جنرل محمد باقری اور اعلیٰ جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی شامل ہیں، جو اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تھے۔ ایرانی حکام کے مطابق، مجموعی طور پر 60 افراد کی تدفین کی گئی جن میں چار خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں۔

یہ سرکاری تدفین ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر شدید تنقید کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں خامنہ ای کی پناہ گاہ کا “عین درست” علم تھا لیکن انہوں نے اسرائیل یا امریکی افواج کو ان کی زندگی ختم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ معاہدے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایرانی سپریم لیڈر کے لیے توہین آمیز اور ناقابل قبول لہجہ ترک کرنا ہوگا۔

الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق، ایرانی عوام کی بڑی تعداد خامنہ ای کو نہ صرف ایک مذہبی بلکہ سیاسی اور فوجی رہنما بھی مانتی ہے اور ان پر تنقید کو انتہائی حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے۔

جنگ بندی سے قبل 12 دنوں کے دوران، اسرائیل نے تقریباً 30 ایرانی کمانڈروں اور 11 جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کرنے، آٹھ جوہری تنصیبات اور 720 سے زائد فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ جواب میں ایران نے اسرائیل پر 550 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے، جن سے اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 28 افراد ہلاک ہوئے۔ تہران کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 627 شہری ہلاک ہوئے۔

امریکی حملوں کے بعد ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا عندیہ دیا تھا، لیکن تہران نے ایسے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں