آئریش زبان کے ریپ گروپ ‘نی کیپ’ (Kneecap) نے گلاسٹنبری فیسٹیول میں ہزاروں مداحوں کے سامنے پرفارم کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی مخالفت کو نظرانداز کردیا، جنہوں نے بینڈ کی شرکت کو ‘نامناسب’ قرار دیا تھا۔ اسٹیج پرفارمنس کے دوران ہزاروں مداحوں نے ‘آزاد فلسطین’ کے نعرے لگائے۔
گروپ کے رکن لیام او’ہانا نے اسٹیج پر فلسطینی کفایہ پہنے ہوئے برطانوی وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘آپ کے ملک کے وزیراعظم، میرے نہیں، نے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم یہاں پرفارم کریں، تو بھاڑ میں جائیں کیئر اسٹارمر’۔ انہوں نے حال ہی میں برطانیہ میں دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت کالعدم قرار دی گئی تنظیم ‘فلسطین ایکشن گروپ’ کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
لیام او’ہانا، جو ‘مو چارا’ کے نام سے پرفارم کرتے ہیں، کو غزہ میں فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے اور انہیں برطانوی دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایک کالعدم تنظیم کی حمایت کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں لندن میں ایک کنسرٹ کے دوران لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ کا جھنڈا لہرایا تھا۔
او’ہانا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسٹیج پر پھینکا گیا جھنڈا یہ جانے بغیر اٹھا لیا تھا کہ وہ کس کی نمائندگی کرتا ہے۔ ریپر کو اگست میں مزید عدالتی سماعت تک غیر مشروط ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ گلاسٹنبری میں 30,000 افراد کی گنجائش والے ویسٹ ہولٹس فیلڈ میں اسٹیج پر آتے ہی انہوں نے نعرہ لگایا، ‘گلاسٹنبری، میں ایک آزاد آدمی ہوں!’۔
تین رکنی گروپ نے فیسٹیول کے منتظمین مائیکل اور ایملی ایوس کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے وزیراعظم اسٹارمر سمیت دیگر حلقوں کی جانب سے اپنی شرکت منسوخ کرنے کے دباؤ کی مزاحمت کی۔ اپریل میں کیلیفورنیا کے کوچیلا فیسٹیول میں پرفارمنس کے بعد سے نی کیپ کے کئی کنسرٹس منسوخ کیے جا چکے ہیں، جہاں انہوں نے اسرائیل پر امریکی حکومت کی مدد سے فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ پر اسرائیلی جنگ میں کم از کم 56,412 فلسطینی شہید اور 133,054 زخمی ہو چکے ہیں۔ آئرلینڈ کے عوام اور حکومت اس جنگ اور غزہ کی آبادی کو دانستہ طور پر بھوکا رکھنے پر اسرائیل کے سب سے بڑے ناقدین میں شامل رہے ہیں۔
درجنوں گلاسٹنبری پرفارمنسز نشر کرنے والے بی بی سی نے نی کیپ کا سیٹ براہ راست نہیں دکھایا، لیکن بعد میں اسے آن لائن دستیاب کرنے کا منصوبہ ظاہر کیا ہے۔ تاہم، براڈکاسٹر نے کہا کہ وہ برطانوی ریپ پنک جوڑی ‘باب وائلن’ کی براہ راست پرفارمنس دوبارہ نشر نہیں کرے گا جو نی کیپ سے پہلے اسٹیج پر آئے تھے اور ‘آزاد، آزاد فلسطین’ اور ‘اسرائیلی فوج مردہ باد’ کے نعرے لگوائے تھے۔
بی بی سی کے ترجمان نے ان تبصروں کو ‘انتہائی ناگوار’ قرار دیا اور کہا کہ انہیں بی بی سی آئی پلیئر پر دوبارہ دیکھنے کے لیے دستیاب نہیں کیا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق، برطانوی وزیر ثقافت لیزا نینڈی نے ان نعروں کے براہ راست نشر ہونے کے بعد بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی سے ‘فوری وضاحت’ طلب کی ہے۔ ایون اور سمرسیٹ پولیس نے بھی کہا ہے کہ وہ نی کیپ اور باب وائلن دونوں کے سیٹس کی فوٹیج کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا کوئی ایسا جرم کیا گیا ہے جس کی مجرمانہ تفتیش کی ضرورت ہو۔