بلغراد: سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں صدر الیگزینڈر ووچچ کے خلاف ایک بڑے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران فسادات پر قابو پانے والی پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ احتجاجی ریلی، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، صدر ووچچ سے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رہی تھی۔ یہ مظاہرے سربیا کی یونیورسٹیوں کے طلباء کی قیادت میں تقریباً آٹھ ماہ سے جاری ہیں، جس نے بلقان کی اس ریاست میں صدر ووچچ کی مضبوط حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ہفتے کے روز دارالحکومت کے مرکزی سلاویجا اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین نے جمع ہو کر ‘ہمیں انتخابات چاہئیں!’ کے نعرے لگائے۔ ریلی میں شرکاء کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ بہت سے لوگ احتجاج کے مقام تک پہنچنے میں ناکام رہے۔
سربیا کے وزیر داخلہ ایویکا داچک نے بتایا کہ کچھ مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے عوامی امن و امان کی بحالی اور حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کیا۔
تصادم کے دوران کچھ مظاہرین نے اپنے چہروں کو اسکارف اور ماسک سے ڈھانپ رکھا تھا اور وہ پولیس کی لاٹھی چارج سے بچنے کے لیے کوڑے دانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلڈز کا استعمال کیا اور ان پر مرچوں کا اسپرے بھی کیا۔
صدر ووچچ اور ان کی دائیں بازو کی جماعت سربیئن پروگریسو پارٹی نے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کو بارہا مسترد کیا ہے اور مظاہرین پر بیرون ملک سے احکامات لے کر تشدد بھڑکانے کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا ہے، تاہم اس کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔
پولیس کے مطابق احتجاج کے آغاز پر 36,000 افراد موجود تھے، جبکہ عوامی اجتماعات پر نظر رکھنے والے ایک آزاد مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ طلباء کی قیادت میں ہونے والی اس ریلی میں تقریباً 1 لاکھ 40 ہزار افراد نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ سربیا میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات 2027 میں ہونے والے ہیں۔