کینیڈا کا چینی ٹیکنالوجی کمپنی پر بڑا ایکشن، چین نے تجارتی تعلقات تباہ ہونے کی دھمکی دے دی

اوٹاوا:

چین کی وزارت تجارت نے خبردار کیا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے چینی نگرانی کے آلات بنانے والی فرم ‘ہک ویژن’ کو مقامی آپریشنز بند کرنے کی درخواست دوطرفہ تجارت کو “نقصان” پہنچائے گی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی حالیہ کوششیں مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔

بیجنگ کا یہ سخت ردعمل پیر کو کینیڈا کی وزیر صنعت میلانیا جولی کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہک ویژن کینیڈا انکارپوریشن کو تمام آپریشنز بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے کام کا تسلسل ملک کی قومی سلامتی کے لیے “نقصان دہ” ہوگا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنے بیان میں، وزیر جولی نے ہک ویژن کی مصنوعات سے لاحق خطرے کی مخصوص تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ سرکاری محکموں اور ایجنسیوں کو ان کے استعمال سے روک دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت “موجودہ املاک کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں ہک ویژن کی پرانی مصنوعات استعمال نہ ہوں۔”

اس کے جواب میں، چین کی وزارت تجارت نے اوٹاوا پر “قومی سلامتی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے” کا الزام لگایا اور شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا، “یہ نہ صرف چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے اور دونوں ممالک کی کمپنیوں کے تعاون پر اعتماد کو متاثر کرتا ہے، بلکہ چین اور کینیڈا کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون میں خلل ڈالتا اور اسے نقصان پہنچاتا ہے۔” بیان میں کینیڈا پر زور دیا گیا کہ وہ “فوری طور پر اپنے غلط اقدامات کو درست کرے۔”

چین کے شہر ہانگژو میں قائم ہک ویژن سیکیورٹی کیمروں اور دیگر نگرانی کی مصنوعات بنانے والی دنیا کی معروف کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، کمپنی کو سنکیانگ کے علاقے میں ایغور مسلم اقلیت کے خلاف بیجنگ کی مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اس کے کردار پر بین الاقوامی جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔ امریکہ نے 2019 میں ہک ویژن کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے تجارتی بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔

یہ تازہ ترین اختلاف چین-کینیڈا تعلقات کے لیے ایک اہم امتحان ہے، خاص طور پر اپریل میں وزیر اعظم مارک کارنی کی انتخابی فتح کے بعد۔ انتخابات کے بعد، بیجنگ نے اوٹاوا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی، جو حالیہ برسوں میں کئی مسائل پر شدید سرد مہری کا شکار رہے ہیں، جن میں 2018 میں وینکوور میں ایک سینئر چینی ٹیلی کام ایگزیکٹو کی گرفتاری اور اس کے بعد بیجنگ کی جانب سے دو کینیڈین شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لینا شامل ہے۔ کینیڈا کے انتخابات میں چینی مداخلت کے الزامات نے بھی تعلقات کو مزید کشیدہ کیا ہے، جن کی بیجنگ نے مسلسل تردید کی ہے۔

وزیر میلانیا جولی نے واضح کیا کہ ہک ویژن پر پابندی کا فیصلہ کینیڈا کی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس کمیونٹی کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے “کثیر الجہتی جائزے” کے بعد کیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں