ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے خلاف دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے ملک کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کی اس ماہ کے شروع میں 12 روزہ تنازع کے دوران اسرائیل اور امریکہ کی بمباری سے متاثرہ جوہری تنصیبات کے دورے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عباس عراقچی نے کہا کہ ‘گروسی کا حفاظتی اقدامات کے بہانے بمباری زدہ مقامات کے دورے پر اصرار بے معنی اور ممکنہ طور پر بدنیتی پر مبنی ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایران اپنے مفادات، اپنے عوام اور اپنی خودمختاری کے دفاع میں کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔’
اسی دوران ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کو بتایا کہ تہران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون اس لیے روک دیا ہے جسے انہوں نے گروسی کا ایران کے خلاف ‘تباہ کن’ رویہ قرار دیا۔ صدارتی دفتر کے بیان کے مطابق پزشکیان نے میکرون کو فون پر بتایا کہ ‘پارلیمنٹ کے اراکین کی طرف سے اٹھایا گیا اقدام عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے غیر منصفانہ، غیر تعمیری اور تباہ کن رویے کا فطری ردعمل ہے۔’
الجزیرہ کے نمائندے رسول سردار نے تہران سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قیادت یہ واضح کر رہی ہے کہ آئی اے ای اے ایک ‘بین الاقوامی ادارہ ہے جس کی ذمہ داریاں متعین ہیں اور یہ ذمہ داریاں سیاسی نہیں بلکہ تکنیکی ہیں’۔ لیکن، انہوں نے مزید کہا کہ تہران جوہری ایجنسی کو ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ سمجھتا ہے جو ‘اسرائیل اور امریکہ کے شدید [سیاسی] دباؤ میں ہے’۔
واضح رہے کہ ایرانی قانون سازوں نے بدھ کو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کے حق میں ووٹ دیا تھا، جس میں 13 جون کو ایران پر اسرائیل کے حملے اور بعد میں امریکہ کی جانب سے جوہری تنصیبات پر حملوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔
تنازع کے آغاز سے ہی ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر نہ صرف اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت میں ناکامی پر بلکہ 12 جون کو ایک قرارداد منظور کرنے پر بھی شدید تنقید کی ہے، جس میں تہران پر جوہری ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کا الزام لگایا گیا تھا، یہ قرارداد اسرائیل کے حملے سے ایک دن قبل منظور کی گئی تھی۔
دوسری جانب، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے گروسی کے خلاف کی جانے والی ‘دھمکیوں’ کی مذمت کی ہے۔ وزرائے خارجہ ژاں نوئل بارو، جوہان واڈفول اور ڈیوڈ لیمی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ‘فرانس، جرمنی اور برطانیہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے خلاف دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں اور ایجنسی کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں’۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کے کسی بھی اقدام سے گریز کریں’۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے پیر کو اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون روکنے کا فیصلہ ‘ایرانی عوام کی تشویش اور غصے’ کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے امریکہ اور یورپی طاقتوں پر ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ‘سیاسی نقطہ نظر’ برقرار رکھنے پر بھی تنقید کی۔
ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے تازہ ترین فرانزک ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ تنازعے کے دوران کم از کم 935 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 132 خواتین اور 38 بچے شامل تھے۔
دریں اثنا، قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک ایرانی جوہری مسئلے پر ایک معاہدے تک پہنچنے اور تمام فریقوں کی جانب سے کشیدگی میں واپسی کے خلاف ضمانت کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر پزشکیان نے قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی کو فون کر کے مشرق وسطیٰ کے سب سے بڑے امریکی فوجی اڈے، ال عدید ایئربیس کو نشانہ بنانے کے بعد قطری عوام سے باضابطہ معافی مانگی ہے۔