پاکستان بھر میں تقریباً ایک ہفتے سے جاری شدید مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں حکام کے مطابق کم از کم 46 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
حکومت نے پیر کو ہلاکتوں کی تعداد کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اموات کئی دنوں کی غیر معمولی شدید بارشوں کی وجہ سے ہوئیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ایمرجنسی حکام کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں 22، مشرقی صوبے پنجاب میں 13، جنوبی صوبے سندھ میں 7 اور جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں 4 افراد شامل ہیں۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان ورک نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ”ہم مون سون کے موسم میں معمول سے زیادہ بارشوں کی توقع کر رہے ہیں، اور متعلقہ حکام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے الرٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ موسمیات 2022 جیسی شدید موسمیاتی تباہی کے دوبارہ رونما ہونے کے امکان کو رد نہیں کر سکتا، جب شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈبو دیا تھا، جس میں 1,737 افراد ہلاک ہوئے اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔
گزشتہ ہفتے کی ہلاکتوں میں سب سے دلخراش واقعہ خیبرپختونخوا میں پیش آیا جہاں سیر و تفریح کے لیے آئے ایک ہی خاندان کے 17 میں سے 13 افراد جمعہ کے روز دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ خاندان کے دیگر چار افراد کو بچا لیا گیا۔ صوبائی ایمرجنسی سروس کے ترجمان بلال فیضی نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے خاندان کی 12 لاشیں نکال لی ہیں، جبکہ غوطہ خور پیر کو بھی باقی ایک لاپتہ شخص کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھے۔
اس واقعے پر آن لائن شدید مذمت کی گئی اور کئی لوگوں نے اسے ہنگامی خدمات کی سست روی قرار دیا۔ اتوار کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ممکنہ خطرات سے خبردار کیا تھا اور لوگوں کو دریاؤں اور ندی نالوں کو عبور کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔