اسرائیلی حملوں کی تباہی کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن، ایرانی عوام کا مستقبل داؤ پر لگ گیا؟

ایران پر اسرائیلی بمباری تو تھم گئی ہے، لیکن ایرانی عوام کے لیے خوف اور غم کے بادل اب بھی چھائے ہوئے ہیں۔ ایک طرف جہاں خاندان ملبے کے ڈھیروں میں اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ملکی حکام نے عوام پر شکنجہ مزید کس دیا ہے، جس سے تعمیر نو کا عمل شدید مشکلات کا شکار ہو گیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حملوں سے ہونے والی تباہی کے بعد ایرانی عوام کی مشکلات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہیں۔ حکومت نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے داخلی سطح پر کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔ سماجی کارکنوں، اقلیتوں اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کو “اسرائیلی ایجنٹ” قرار دے کر انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس اقدام نے ملک میں خوف و ہراس کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے اور لوگ اپنی آواز بلند کرنے سے ڈر رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ جب عوام ایک طرف بیرونی حملوں کے زخم سہہ رہے ہوں اور دوسری طرف اپنی ہی حکومت کے جبر کا سامنا کر رہے ہوں تو وہ اپنے تباہ شدہ گھروں اور زندگیوں کی تعمیر نو کیسے کر سکتے ہیں؟ حکومتی جبر کی اس پالیسی نے معاشرے میں بے یقینی اور مایوسی کو جنم دیا ہے، جہاں شہری امدادی کاموں یا اجتماعی بحالی کی کوششوں میں حصہ لینے سے بھی خوفزدہ ہیں۔

یہ صورتحال ایران کے مستقبل پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ کیا ایرانی عوام اس دوہرے دباؤ سے نکل پائیں گے؟ ایک ایسے ماحول میں جہاں ہر مخالف آواز کو دبا دیا جائے اور ہر مددگار ہاتھ کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے، تعمیر نو کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آتا۔ عوام غم اور خوف کے اس ملے جلے احساس کے ساتھ اپنے مستقبل کے بارے میں شدید تذبذب کا شکار ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں