واشنگٹن: سابق امریکی صدور براک اوباما اور جارج ڈبلیو بش نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو ختم کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ایک ’المیہ‘ قرار دیا ہے۔
یو ایس ایڈ کے عملے کے ساتھ ایک جذباتی الوداعی ویڈیو پیغام میں دونوں سابق صدور نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو کھلی تنقید کا نشانہ بنایا۔ پیر کا دن چھ دہائیوں پرانے اس انسانی اور ترقیاتی ادارے کے لیے ایک آزاد ایجنسی کے طور پر آخری دن تھا۔ اس ادارے کو صدر جان ایف کینیڈی نے دنیا بھر میں خیر سگالی اور خوشحالی کو فروغ دے کر امریکی قومی سلامتی کو پرامن طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے قائم کیا تھا۔
براک اوباما نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یو ایس ایڈ کو ختم کرنے کو ’ایک بہت بڑی غلطی‘ قرار دیا۔ انہوں نے ریکارڈ شدہ بیان میں بیرون ملک سے سننے والے امدادی اور ترقیاتی کارکنوں کو یقین دلایا، ’’آپ کا کام اہم رہا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے بھی اہم رہے گا۔‘‘
اوباما نے کہا، ’’یو ایس ایڈ کو ختم کرنا ایک المیہ اور سانحہ ہے، کیونکہ یہ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے اہم ترین کاموں میں سے ایک ہے۔‘‘ انہوں نے یو ایس ایڈ کو نہ صرف زندگیاں بچانے کا سہرا دیا بلکہ عالمی اقتصادی ترقی میں ایک اہم عنصر قرار دیا جس نے کچھ امداد وصول کرنے والے ممالک کو امریکی منڈیوں اور تجارتی شراکت داروں میں تبدیل کر دیا ہے۔
دوسری جانب سابق ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنے پیغام میں اپنی انتظامیہ کی جانب سے شروع کیے گئے ایڈز اور ایچ آئی وی کے تاریخی پروگرام میں کٹوتیوں پر بات کی، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے دنیا بھر میں 25 ملین جانیں بچائی ہیں۔ انہوں نے یو ایس ایڈ کے عملے سے کہا، ’’آپ نے اپنے کام کے ذریعے امریکہ کی عظیم طاقت کا مظاہرہ کیا ہے – اور وہ آپ کا اچھا دل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’کیا یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ 25 ملین لوگ جو مر چکے ہوتے، اب زندہ ہیں؟ میرے خیال میں یہ ہے، اور آپ بھی یہی سوچتے ہیں۔‘‘
ٹرمپ انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایجنسی کو ’’بنیاد پرست بائیں بازو کے پاگل‘‘ چلا رہے ہیں اور اس میں ’’زبردست فراڈ‘‘ ہے۔ سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے یو ایس ایڈ کو منگل سے امریکی محکمہ خارجہ میں ضم کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے جانشین ادارے کا نام ’امریکہ فرسٹ‘ رکھا جائے گا۔
اس فیصلے کے اثرات پر دی لانسیٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کی وجہ سے دنیا کے 14 ملین سے زائد کمزور ترین افراد، جن میں ایک تہائی چھوٹے بچے ہیں، ہلاک ہو سکتے ہیں۔
الوداعی تقریب میں مشہور U2 بینڈ کے گلوکار بونو نے بھی شرکت کی، جو ایک طویل عرصے سے انسانی حقوق کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے ایجنسی کے خاتمے پر لکھی گئی ایک نظم سنائی اور کہا، ’’انہوں نے آپ کو دھوکے باز کہا، جب کہ آپ ہم میں سے بہترین تھے۔‘‘