انسانی حقوق کے ایک معروف وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں کام کرنے والا ایک امریکی حمایت یافتہ امدادی فنڈ ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کا قائم مقام ڈائریکٹر ایک ایسا انتہا پسند عیسائی ہے جو اسرائیل کے مقاصد سے ہمدردی رکھتا ہے۔
انسانی حقوق کے وکیل جیفری نائس نے کہا ہے کہ ‘غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن’ (GHF) کی قیادت اب ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں ہے جو یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ”فلسطین یہودیوں کی ملکیت ہے“۔
جیفری نائس کے مطابق، فاؤنڈیشن کے قائم مقام ڈائریکٹر کے نظریات اسرائیل کے کچھ مقاصد سے مطابقت رکھتے ہیں، جس سے امدادی کارروائیوں کی غیرجانبداری پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ تشویشناک بات بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام امدادی مقامات پر سینکڑوں نہتے فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جس سے اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ یہ ادارہ اپنے بنیادی مقصد سے ہٹ کر کام کر رہا ہے۔
یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ شدید انسانی بحران کا شکار ہے اور عالمی امدادی تنظیمیں فلسطینیوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس الزام نے امداد کی آڑ میں ممکنہ طور پر ہونے والے جرائم اور امدادی تنظیموں کے کردار پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔