تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے ایک تہلکہ خیز فیصلے میں وزیراعظم پیٹونگٹرن شیناواترا کو کمبوڈیا کے ایک سینئر اہلکار کے ساتھ لیک ہونے والی فون کال پر اخلاقیات کی تحقیقات مکمل ہونے تک عہدے سے معطل کر دیا ہے، جس سے تھائی لینڈ کے حکمران سیاسی خاندان پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
عدالت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے 36 سینیٹرز کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کو قبول کر لیا ہے، جس میں پیٹونگٹرن پر کمبوڈیا کے بااثر سابق رہنما ہن سین کے ساتھ لیک ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو پر بے ایمانی، اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی اور آئین کو پامال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق نائب وزیراعظم سوریا جوانگرونگروانگکت قائم مقام وزیراعظم کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے، جبکہ عدالت پیٹونگٹرن کے خلاف کیس کا فیصلہ کرے گی، جن کے پاس جواب دینے کے لیے 15 دن ہیں۔ پیٹونگٹرن کابینہ میں ردوبدل کے بعد نئی وزیر ثقافت کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھیں گی۔
یہ تنازع 15 جون کو کمبوڈیا کے بااثر سابق رہنما ہن سین کے ساتھ ہونے والی ایک فون کال سے شروع ہوا، جس کا مقصد دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی کو کم کرنا تھا۔ اس کال کے دوران 38 سالہ پیٹونگٹرن نے ہن سین کو ‘انکل’ کہہ کر مخاطب کیا اور ایک تھائی آرمی کمانڈر پر تنقید کی، جو کہ ایک ایسے ملک میں ایک حساس معاملہ ہے جہاں فوج کو کافی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ انہوں نے بعد میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کے ریمارکس ایک مذاکراتی حربہ تھے۔
لیک ہونے والی کال نے ملک میں شدید غم و غصے کو جنم دیا اور پیٹونگٹرن کے حکومتی اتحاد کی اکثریت کو انتہائی کمزور کر دیا ہے۔ ایک اہم اتحادی جماعت نے اتحاد چھوڑ دیا ہے اور توقع ہے کہ وہ جلد ہی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کا ووٹ طلب کرے گی، جبکہ مظاہرین وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ پیٹونگٹرن کے لیے اقتدار میں آنے کے صرف 10 ماہ بعد ایک کڑا امتحان ہے، جس سے ارب پتی شیناواترا خاندان کی مقبول جماعت ‘پھیو تھائی پارٹی’ کی کمزور ہوتی ہوئی طاقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ پیٹونگٹرن کو تھائی لینڈ کی سب سے کم عمر وزیراعظم کے طور پر اس وقت اقتدار میں لایا گیا تھا جب آئینی عدالت نے ان کے پیشرو سریتھا تھاویسین کو ایک سابق سزا یافتہ وزیر کو تعینات کرکے اخلاقیات کی خلاف ورزی پر برطرف کردیا تھا۔
پیٹونگٹرن کے 75 سالہ والد اور دو بار وزیراعظم منتخب ہونے والے تھاکسن شیناواترا کو بھی قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان پر طاقتور بادشاہت کی توہین کے الزامات ہیں، جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔ یہ کیس 2015 کے ایک انٹرویو سے متعلق ہے جو انہوں نے خود ساختہ جلاوطنی کے دوران دیا تھا۔