ٹرمپ کے ‘خوبصورت بل’ نے تہلکہ مچا دیا، کیا خوفزدہ ریپبلکنز مخالفت کے باوجود ووٹ دینے پر مجبور ہوں گے؟

ٹرمپ کے ‘خوبصورت بل’ نے تہلکہ مچا دیا، کیا خوفزدہ ریپبلکنز مخالفت کے باوجود ووٹ دینے پر مجبور ہوں گے؟

واشنگٹن: امریکی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے جہاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعارف کردہ ‘بگ بیوٹیفل بل’ نے ریپبلکن پارٹی کے اندرونی اختلافات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ معروف صحافی اور تجزیہ کار بل شنائیڈر کے مطابق، دونوں جماعتوں کی جانب سے مخالفت کے باوجود، ریپبلکن اراکین ممکنہ طور پر ٹرمپ کے دباؤ اور خوف کی وجہ سے اس بجٹ بل کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، صحافی، مصنف اور پروفیسر ایمریٹس بل شنائیڈر نے امریکی بجٹ کے لیے ٹرمپ کے مجوزہ بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ریپبلکن پارٹی کے بہت سے اراکین ٹرمپ سے “خوفزدہ” ہیں اور ان کی مخالفت مول لینے کا خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے، چاہے وہ خود اس بل کے حامی نہ ہوں۔

ٹرمپ کا یہ “بگ بیوٹیفل بل” امریکی بجٹ سے متعلق ہے اور اس پر ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ساتھ خود ریپبلکن پارٹی کے کچھ حلقوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ تاہم، بل شنائیڈر کا تجزیہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ٹرمپ کا اپنی پارٹی پر اثر و رسوخ اب بھی اتنا مضبوط ہے کہ وہ قانون سازی پر براہ راست اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی کے اندر فیصلہ سازی کے عمل اور اراکین کی خود مختاری پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اس سیاسی کشمکش کا نتیجہ امریکی سیاست کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ اگر یہ بل مخالفت کے باوجود منظور ہو جاتا ہے، تو یہ ٹرمپ کی سیاسی طاقت کا ایک اور مظہر ہوگا اور یہ ظاہر کرے گا کہ پارٹی کے اراکین پالیسی پر ذاتی نظریات کے بجائے سیاسی دباؤ کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں