روٹی نہیں، گولیاں: غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو موت کیوں مل رہی ہے؟

غزہ میں انسانی بحران سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے جہاں پٹی میں موجود حکام کے مطابق، اسرائیل اور امریکا کے حمایت یافتہ امدادی مراکز سے اشد ضروری خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران سینکڑوں افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

الجزیرہ کی ڈیجیٹل سیریز ‘اسٹارٹ ہیئر’ کی ایک رپورٹ میں اس خوفناک صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ آخر غزہ میں امداد کے حصول کو جان لیوا کیوں بنا دیا گیا ہے۔ یہ ہلاکتیں ان مراکز پر ہوئی ہیں جو مبینہ طور پر محفوظ راستے فراہم کرنے اور امداد کی تقسیم کے لیے قائم کیے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھوک اور مایوسی کے شکار شہری جب ان امدادی مراکز کا رخ کرتے ہیں تو انہیں منظم طریقے سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس صورتحال نے امدادی کارروائیوں پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں اور عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

اس خصوصی رپورٹ میں عالمی اداروں کے نمائندوں سے بھی بات کی گئی ہے، جن میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (MSF) کی میڈیکل ٹیم کی سربراہ ایمی لو، یونیسیف کے فلسطینی ترجمان کاظم ابو خلف، اور فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کی ترجمان نیبال فرسخ شامل ہیں۔ ان ماہرین نے زمینی حقائق بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح امداد کی تلاش میں نکلنے والے نہتے شہریوں کے لیے یہ مراکز موت کے پھندے ثابت ہو رہے ہیں۔

یہ واقعات ایک ایسے وقت میں رونما ہو رہے ہیں جب غزہ پہلے ہی شدید غذائی قلت اور انسانی بحران کا شکار ہے، اور عالمی ادارے فوری جنگ بندی اور محفوظ انسانی راہداریوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں