جرمنی میں بڑے حملوں کی سازش ناکام؟ ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں ڈنمارک سے اہم گرفتاری!

برلن: جرمن حکام نے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے شبے میں ایک ڈینش شہری کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ جرمنی میں ممکنہ حملوں کی تیاری کر رہا تھا۔ دوسری جانب برلن میں ایرانی سفارت خانے نے ان الزامات کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔

جرمن پراسیکیوٹرز نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ علی ایس کے نام سے شناخت کیے گئے ملزم کو جرمنی میں مزید انٹیلی جنس سرگرمیوں کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں ممکنہ طور پر یہودی اہداف پر دہشت گردانہ حملے بھی شامل ہو سکتے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس فرد کو جاسوسی کے احکامات “ایک ایرانی انٹیلیجنس سروس” سے ملنے کا شبہ ہے۔ جرمن اور ڈینش حکام نے بتایا کہ اس شخص کو ڈنمارک میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے جرمنی کے حوالے کیا جائے گا۔

دوسری جانب برلن میں ایرانی سفارت خانے نے ان الزامات کو “بے بنیاد اور خطرناک” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، “متعلقہ جرمن حکام کے ساتھ پچھلی بات چیت میں یہ بات پہلے ہی واضح ہو چکی ہے کہ کچھ تیسرے فریق مصنوعی منظر کشی کے ذریعے عوامی تاثر کو اصل واقعات سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

اسی دوران، جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان واڈفل نے گرفتاری کے بعد ایرانی سفیر کو طلب کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یوکرین کے شہر اوڈیسا کے دورے کے دوران کہا، “اگر یہ شبہات درست ثابت ہوئے تو یہ ایک اشتعال انگیز واقعہ ہوگا جو ایک بار پھر یہ ظاہر کرے گا کہ ایران دنیا بھر میں یہودیوں کے لیے خطرہ ہے۔”

جرمن جریدے “دیر اسپیگل” کے مطابق، مشتبہ شخص نے جون میں برلن میں کم از کم تین عمارتوں کی تصاویر لیں۔ ان میں جرمن-اسرائیلی سوسائٹی کا ہیڈکوارٹر بھی شامل تھا، جس نے یورپی یونین سے ایران کے پاسداران انقلاب (IRGC) کو “دہشت گرد” تنظیم قرار دینے کی لابنگ کی تھی، اور ایک ایسی عمارت بھی جہاں جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے صدر جوزف شسٹر کبھی کبھار قیام کرتے تھے۔

“دیر اسپیگل” نے رپورٹ کیا کہ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ مشتبہ شخص پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز ونگ، قدس فورس کے لیے کام کر رہا تھا۔ اسے گزشتہ ہفتے ڈنمارک کے شہر آرہس میں مقامی پولیس نے گرفتار کیا اور وہ جرمنی کی حوالگی کا منتظر ہے۔

واضح رہے کہ جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا تھا کہ ان کا ملک “ایران کی جانب سے اسرائیلی یا یہودی اداروں کو نشانہ بنانے کی صورت میں” تیاری کر رہا ہے۔ برلن اسرائیل کا ایک اہم اتحادی رہا ہے اور اس نے ایران پر حملوں کی کھل کر حمایت کی تھی۔

اپنا تبصرہ لکھیں