امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے جنوبی سرے پر ایک نئے امیگریشن حراستی مرکز کا افتتاح کیا ہے، جسے ‘مگرمچھ الکاٹراز’ کا خوفناک نام دیا گیا ہے۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوئم کے ہمراہ ایورگلیڈز کے وسیع دلدلی علاقے میں واقع اس دور دراز مرکز کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا، “یہی وہ چیز ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے، بہت سارے باڈی گارڈز اور مگرمچھوں کی شکل میں بہت سارے پولیس والے۔” صدر نے مزید طنز کرتے ہوئے کہا، “میں زیادہ دیر تک ایورگلیڈز میں بھاگنا پسند نہیں کروں گا۔”
یہ مرکز، جو اوکوپی میں سابقہ ڈیڈ-کولیئر ٹریننگ اینڈ ٹرانزیشن ایئرپورٹ کی جگہ پر بنایا گیا ہے، ٹرمپ کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کی مہم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مزید بستروں اور جگہ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ریاستی اٹارنی جنرل جیمز اتھمیئر نے دو ہفتے قبل فلوریڈا کے ‘مگرمچھ الکاٹراز’ کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں گرجتے ہوئے مگرمچھ اور تیز دھنوں والی موسیقی شامل تھی تاکہ مرکز کی خوفناک نوعیت کو اجاگر کیا جا سکے۔
اتھمیئر نے کہا تھا، “یہ 30 مربع میل کا علاقہ مکمل طور پر ایورگلیڈز سے گھرا ہوا ہے۔ اگر لوگ یہاں سے فرار ہوتے ہیں، تو ان کا انتظار مگرمچھوں اور اژدہوں کے سوا کوئی نہیں کرے گا۔ کہیں جانے کی جگہ نہیں، کہیں چھپنے کا ٹھکانہ نہیں۔”
اس مرکز کا نام کیلیفورنیا کی سان فرانسسکو بے کے وسط میں واقع ایک چٹانی جزیرے پر بنی بدنام زمانہ الکاٹراز جیل سے اخذ کیا گیا ہے، جو اپنے ناقابلِ فرار ہونے کی وجہ سے مشہور تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس مرکز کے مقام کو اس کی ایک اہم خصوصیت کے طور پر پیش کیا ہے، کیونکہ وہ امیگریشن پر سخت موقف اختیار کرنا چاہتی ہے۔
فلوریڈا کے حکام نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا ہے کہ اس حراستی مرکز کو قائم کرنے میں صرف آٹھ دن لگے، جس میں سابقہ ہوائی اڈے کے رن وے پر عارضی ڈھانچے استعمال کیے گئے ہیں۔ گورنر ڈی سینٹیس کے مطابق، ملحقہ ہوائی پٹی تارکین وطن کی فوری ملک بدری میں سہولت فراہم کرے گی۔
حکام کے مطابق، اس مرکز میں ابتدائی طور پر 1,000 کے تخمینے کے برعکس 3,000 تارکین وطن کو رکھنے کی گنجائش ہوگی، جبکہ اس میں توسیع کا امکان بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ، 2,000 مزید افراد کو ریاست کے شمالی حصے میں کیمپ بلینڈنگ کے ایک نیشنل گارڈ بیس میں رکھا جائے گا۔
تاہم، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ماحولیاتی گروپوں نے منگل کو ‘مگرمچھ الکاٹراز’ کی طرف جانے والی شاہراہ پر جمع ہو کر ٹرمپ اور ان کے ملک بدری کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نے “کمیونٹیز، پنجرے نہیں” اور “ہم مگرمچھ الکاٹراز کو مسترد کرتے ہیں!” جیسے نعرے لگائے۔
امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس مرکز کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “‘مگرمچھ الکاٹراز’ کا نام ان لوگوں کو خطرناک مجرم سمجھنے کی نیت کو ظاہر کرتا ہے جو مشکلات سے بھاگ کر اپنے اور اپنے خاندان کے لیے بہتر زندگی کی تلاش میں ہیں۔”
ماحولیاتی گروپ ‘فرینڈز آف دی ایورگلیڈز’ نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ “یہ زمین ملک کے سب سے نازک ماحولیاتی نظاموں میں سے ایک کا حصہ ہے۔”
تاہم، ٹرمپ نے ان تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ ‘مگرمچھ الکاٹراز’ جیسی ریاستی سطح پر چلنے والی مزید امیگریشن حراستی سہولیات دیگر ریاستوں میں بھی قائم کی جا سکتی ہیں۔