برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پارلیمنٹ میں ملک کے فلاحی نظام میں اصلاحات کے ایک اہم بل پر ووٹنگ جیت لی ہے، لیکن یہ جیت بڑی حد تک کھوکھلی ثابت ہوئی کیونکہ انہیں اپنی ہی لیبر پارٹی کے اراکین کی جانب سے شدید مخالفت کے بعد مجوزہ کٹوتیوں میں نرمی پر مجبور ہونا پڑا۔
منگل کو ہاؤس آف کامنز میں یہ بل 260 کے مقابلے میں 335 ووٹوں سے منظور تو ہوگیا، لیکن اس کامیابی کو کیئر اسٹارمر کی قیادت کے لیے ایک بحران قرار دیا جا رہا ہے۔
ورک اینڈ پنشنز کی وزیر لِز کینڈل نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا، ”آئیے ایماندار بنیں، فلاحی اصلاحات کبھی بھی آسان نہیں ہوتیں، شاید خاص طور پر لیبر حکومتوں کے لیے،” انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اس بحث پر حاوی رہے۔
الجزیرہ کی نامہ نگار کے مطابق، یہ ووٹ اسٹارمر کے لیے ”صرف نام کی فتح“ ہے کیونکہ ان کی حکومت کو اپنی ہی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اتنی بڑی بغاوت کا سامنا تھا کہ اس بل کو اس کی اصل شکل میں منظور کرانے کا کوئی امکان نہیں تھا۔
یاد رہے کہ کیئر اسٹارمر گزشتہ سال برطانوی تاریخ کی سب سے بڑی پارلیمانی اکثریت (650 میں سے 403 نشستیں) کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے اور ان کا دعویٰ تھا کہ یہ اکثریت انہیں پارلیمانی تعطل سے بچائے گی۔
تاہم، برطانیہ کے بڑھتے ہوئے فلاحی نظام کو کم کرنے کا اسٹارمر کا منصوبہ جلد ہی تنازعات کا شکار ہو گیا، خاص طور پر جب بات معذوری کے فوائد کی آئی۔ اسٹارمر کے منصوبے میں جسمانی یا ذہنی معذوری کے لیے اہلیت کا معیار سخت کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
اس منصوبے پر 120 سے زائد لیبر اراکین پارلیمنٹ نے عوامی سطح پر بل کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا۔ ان میں اس بل کی سب سے بڑی مخالف رکن ریچل ماسکل بھی شامل تھیں، جنہوں نے ان کٹوتیوں کو ”ڈکنز کے زمانے کا“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”ان کا تعلق ایک مختلف دور اور ایک مختلف پارٹی سے ہے۔“
پارٹی اراکین کو رعایت دیتے ہوئے حکومت نے ادائیگیوں کے لیے سخت اہلیتی قوانین کے نفاذ سے اس وقت تک پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا جب تک فلاحی نظام کا وسیع جائزہ مکمل نہیں ہو جاتا۔ حکومت نے اصلاحات کو موجودہ دعویداروں کے بجائے صرف مستقبل کے درخواست دہندگان پر لاگو کرنے پر بھی اتفاق کیا، جبکہ ابتدائی طور پر وہ اسے سب پر لاگو کرنا چاہتی تھی۔
جہاں حکومت کو پہلے 2030 تک سالانہ 5 ارب پاؤنڈ (6.9 ارب ڈالر) بچانے کی امید تھی، وہیں نئے منصوبے کے تحت یہ بچت اب 2 ارب پاؤنڈ کے قریب رہنے کا تخمینہ ہے۔
الجزیرہ کی نامہ نگار کے مطابق، ”یہ کیئر اسٹارمر کے اختیار کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے، ایک ایسا وزیراعظم جو ایک بڑی انتخابی کامیابی کے بل بوتے پر اقتدار میں آیا، اب وہ اپنی فلیگ شپ قانون سازی کو اس کے تقریباً تمام معنی چھینے بغیر منظور کرانے سے قاصر ہے۔“