سمندر زمین نگل رہا ہے، شہر ڈوبنے کو تیار! ایک ملک کی بقا کی سنسنی خیز جنگ

جنوبی امریکا کا سب سے چھوٹا ملک سرینام سطح سمندر میں اضافے کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ غیر محفوظ ممالک میں سے ایک بن چکا ہے۔ ملک کی 70 فیصد آبادی نشیبی ساحلی علاقوں میں رہتی ہے، جو اب سمندر برد ہونے کے شدید خطرے سے دوچار ہے۔

ایک 56 سالہ کسان، گندت شیندرپیساد، نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’میں ہر روز اپنی زمین کا ایک ٹکڑا غائب ہوتے دیکھتا ہوں۔‘‘ سمندری کٹاؤ کی وجہ سے وہ اپنی چھوٹی سی زمین کا 95 فیصد حصہ کھو چکے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کے مطابق، 6 لاکھ آبادی والے اس سابقہ ڈچ کالونی کے 10 میں سے تقریباً 7 افراد نشیبی ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگیاں اور روزگار شدید خطرے میں ہیں۔

مقامی حکام کئی سالوں سے سمندر کی بڑھتی ہوئی لہروں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پبلک ورکس کے وزیر، ریاض نور محمد نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں مینگروو (Mangrove) کے جنگلات 5 سے 20 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں جو لہروں اور ساحل کے درمیان ایک قدرتی ڈھال کا کام کرتے ہیں۔ تاہم، دارالحکومت پاراماریبو کے قریب یہ حفاظتی تہہ صرف ایک کلومیٹر کی ہے، جس سے یہ علاقہ انتہائی غیر محفوظ ہو گیا ہے۔

2020 میں، دارالحکومت کے مینگروو جنگلات کی بحالی کا ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا، جس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی 2022 میں ذاتی طور پر پودے لگا کر حصہ لیا۔ لیکن آج، اس منصوبے کی قیادت کرنے والے ماہر ماحولیات سینوناتھ نَقَل کے مطابق، صورتحال انتہائی مایوس کن ہے۔ سمندر اب سڑک کے کنارے تک پہنچ چکا ہے اور وہ لکڑی کے کھمبے، جن سے سینکڑوں پودے باندھے گئے تھے، اب خالی ہیں۔

تیز لہریں مٹی کو بہا لے گئیں، جس سے پودوں کی جڑیں بے نقاب ہوگئیں۔ اس تباہی میں انسانوں کا بھی ہاتھ ہے، جہاں کسانوں نے فصلوں کے لیے جگہ بنانے کی خاطر جان بوجھ کر مینگروو کے جنگلات کو اکھاڑ دیا۔

اب جبکہ پانی پاراماریبو کے 2 لاکھ 40 ہزار باشندوں کے قدموں تک پہنچ چکا ہے، سرینام نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے ایک ڈائک (بند) کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ یہ 4.5 کلومیٹر طویل رکاوٹ 11 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی، جس کی فنڈنگ حکومت اپنے خزانے سے کر رہی ہے۔ وزیر نور محمد نے وضاحت کی، ’’اگر آپ ڈونرز کے پاس جائیں تو تعمیر شروع ہونے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، ورنہ ہم ڈوب جائیں گے۔‘‘

تاہم، یہ بند بھی ایک عارضی حل ہے۔ حکومت ملک کے 380 کلومیٹر طویل ساحل پر پھیلے ہوئے ڈائکس کے پورے نیٹ ورک کو مضبوط بنانا چاہتی ہے، لیکن اس ’بہت بڑی سرمایہ کاری‘ کے لیے فنڈز کہاں سے آئیں گے، یہ ایک بڑا سوال ہے۔ اس کا ممکنہ جواب ملک کے نئے دریافت شدہ آف شور تیل کے ذخائر میں ہو سکتا ہے۔ گزشتہ سال، فرانسیسی گروپ ٹوٹل انرجیز نے سرینام کے ساحل سے دور تیل کے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس سے ملک کو اس ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے وسائل مل سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں