اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ آئینی ذرائع سے صوبائی حکومت کو گرانے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا، ”وہ جتنی بھی کوشش کرلیں، ہماری حکومت آئینی طریقے سے نہیں گرائی جاسکتی۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہماری حکومت گرا سکتا ہے تو میں اسے چیلنج کرتا ہوں — میں سیاست چھوڑ دوں گا۔“
انہوں نے مزید کہا کہ جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی میں تقسیم پیدا کرسکتا ہے، وہ غلطی پر ہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق، پارٹی اجلاس نے اتحاد کا واضح پیغام دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ”ہمارا اختیار اور یہ حکومت مکمل طور پر بانی پی ٹی آئی کی ہے، جب وہ حکم دیں گے، حکومت تحلیل کی جاسکتی ہے۔ آپ آئینی طور پر کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے۔“
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے 26ویں آئینی ترمیم کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”عدلیہ پر حملہ“ اور ”پاکستان کے عدالتی و جمہوری نظام پر دھبہ“ قرار دیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 9 مئی صرف ایک بہانہ تھا، اصل ہدف ہماری جماعت کے بانی تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حراست کے دوران ان پر بانی پی ٹی آئی کے خلاف بیانات دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
انہوں نے مزید کہا، ”مجھے پورے پاکستان میں گھمایا گیا اور بار بار پی ٹی آئی چھوڑنے کا کہا گیا۔ پہلے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور پھر ہماری مخصوص نشستیں چھین لی گئیں۔“
کرم کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ورثے میں ملا مسئلہ ہے اور سڑک گزشتہ چار ماہ سے کھلی ہوئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا، ”اپنے پڑوسیوں سے بات کریں، اپنی پالیسی تبدیل کریں۔ ایک پڑوسی ملک نے عالمی طاقتوں کو شکست دی ہے، یہ سرحد محفوظ نہیں ہے۔“
علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہا، ”جب بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر تھے تو انہوں نے مذاکرات کی بات کی تھی۔“