ٹیسلا نے اپنی گاڑیوں کی فروخت میں ایک اور بڑی کمی کی اطلاع دی ہے، جو الیکٹرک گاڑیوں کے شدید مقابلے اور سی ای او ایلون مسک کی سیاسی سرگرمیوں پر ردعمل کے درمیان ایک مشکل دور کی نشاندہی کرتی ہے۔
بدھ کے روز، الیکٹرک وہیکل (ای وی) بنانے والی کمپنی نے دوسری سہ ماہی میں 384,122 گاڑیوں کی ڈیلیوری کی اطلاع دی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 13.5 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ اعداد و شمار تجزیہ کاروں کی توقعات کے قریب ہیں۔
فروخت کے یہ عالمی اعداد و شمار الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ کی مسابقتی نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں، جس پر کبھی ٹیسلا کا غلبہ تھا لیکن اب اسے بی وائی ڈی (BYD) اور دیگر کم لاگت چینی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ جنرل موٹرز، ٹویوٹا اور ووکس ویگن جیسی مغربی کار ساز کمپنیوں سے مقابلے کا سامنا ہے۔
اس کے علاوہ، امریکہ میں ٹیرف کے خدشات اور ای وی ٹیکس کریڈٹ کے ممکنہ خاتمے کے باعث الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں کمی آئی ہے۔ بدھ کو وولوو نے بھی اعلان کیا کہ جون میں مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں 26 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ ریوین کی فروخت میں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 22.7 فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
ایلون مسک کی دائیں بازو کی شخصیات کی حمایت میں سیاسی سرگرمیوں نے بھی کمپنی کو بائیکاٹ اور مظاہروں کا ہدف بنا دیا ہے، جس سے فروخت پر منفی اثر پڑا ہے۔ مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2024 کی مہم کے لیے 270 ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ دیا تھا۔
تاہم، حالیہ ہفتوں میں صدر ٹرمپ کے وسیع ٹیکس اور اخراجات کے بل پر ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ مسک نے اس بل کے حامیوں پر “قرض کی غلامی” کی حمایت کا الزام لگایا۔ جواب میں، صدر نے حکومتی کارکردگی کے محکمے کو مسک کی کمپنیوں کے لیے سبسڈی کا جائزہ لینے کا حکم دیا، جس کے بعد منگل کو ٹیسلا کے اسٹاک میں 5.3 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔
لیکن تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ماڈل Y اور 3 کی بڑھتی ہوئی پیداوار ای وی میکر کے لیے ایک مثبت مستقبل کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ کمپنی نے دوسری سہ ماہی میں ان دونوں ماڈلز کی 396,835 گاڑیاں تیار کیں، جو پہلی سہ ماہی کے 345,454 یونٹس سے زیادہ ہیں۔
ویڈبش سیکیورٹیز کے تجزیہ کار ڈین آئیوس نے الجزیرہ کو بتایا، “ہمارا ماننا ہے کہ ٹیسلا آنے والے سالوں میں تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور 2025 کے نصف آخر میں ماڈل Y کے ریفریش سائیکل کے بعد ڈیلیوریوں میں اضافے کی توقع ہے۔”
مسک نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے سیاسی کردار نے کمپنی کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن انہوں نے فروخت میں کمی کا بڑا سبب صارفین کا ٹیسلا کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے ماڈل Y کے نئے ورژن کا انتظار کرنا قرار دیا اور حال ہی میں فروخت میں بڑے ٹرن اراؤنڈ کی پیش گوئی کی ہے۔
کمپنی اب روبوٹس، خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی اور روبوٹیکسی پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ آسٹن، ٹیکساس میں روبوٹیکسی کا ٹیسٹ رن زیادہ تر کامیاب رہا ہے، لیکن کچھ واقعات کی وجہ سے یہ وفاقی کار سیفٹی ریگولیٹرز کی جانچ کی زد میں بھی آیا ہے۔