امریکہ ایک طرف، چین اور یورپ دوسری طرف؟ عالمی تجارت میں بڑی تبدیلی کے اشارے، کیا کچھ بڑا ہونے والا ہے؟

برسلز: چین اور یورپی یونین اس ماہ اپنے سفارتی تعلقات کے 50 سال مکمل ہونے کا جشن منا رہے ہیں، جس کے مرکز میں تجارت کا فروغ ہے۔ اس اہم موقع پر دونوں فریقین کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات جاری ہیں اور گہرے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چین اور یورپی یونین امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری اور تیسری بڑی معیشتیں ہیں۔ اس تاریخی موقع پر چینی وزیر خارجہ یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں وہ ایک ایسی دنیا میں قریبی تعلقات کی کوشش کر رہے ہیں جسے انہوں نے ‘غیر مستحکم’ قرار دیا ہے۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے محصولات (ٹیرف) کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ اس امریکی پالیسی نے بیجنگ اور برسلز کو اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر مائل کیا ہے۔

تاہم، اقتصادی روابط کو بہتر بنانے کی مشترکہ خواہش کے باوجود، چین اور یورپی یونین کے درمیان متعدد معاملات پر اختلافات بھی موجود ہیں۔

موجودہ صورتحال نے یہ اہم سوال کھڑا کر دیا ہے کہ دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت عالمی تجارت اور اقتصادی نظام پر کیا اثرات مرتب کرے گی اور کیا دنیا ایک نئے معاشی بلاک کی جانب بڑھ رہی ہے؟

اپنا تبصرہ لکھیں