ٹرمپ نے جاپان کو ’لاڈلا‘ قرار دے دیا، تجارتی معاہدہ کھٹائی میں، کیا ایک اور اقتصادی جنگ شروع ہونے والی ہے؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کہا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ امریکا اگلے ہفتے کی ڈیڈلائن سے قبل جاپان کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ کر پائے گا۔ انہوں نے تین ماہ قبل عالمی ٹیرف پر عائد کردہ پابندی کو ختم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر تجارتی معاہدہ طے نہ پایا، خاص طور پر امریکی چاول اور گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے، تو وہ جاپان پر 30 سے 35 فیصد تک ٹیرف عائد کر سکتے ہیں۔ اس بیان نے جاپان کی آٹوموبائل اور الیکٹرانک مصنوعات بنانے والی کمپنیوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، جن کی برآمدات امریکی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

**ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر کیا کہا؟**

واشنگٹن کے زیادہ تر تجارتی شراکت دار 9 جولائی کی ڈیڈلائن قریب آتے ہی تجارتی معاہدے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی مذاکرات کافی عرصے سے جاری ہیں۔

امریکی وفاقی اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں امریکا کا جاپان کے ساتھ 69.4 بلین ڈالر کا تجارتی خسارہ تھا۔ ٹرمپ اس خسارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس ہفتے انہوں نے اس بات پر شکوک کا اظہار کیا کہ آیا واشنگٹن اور ٹوکیو کسی تجارتی معاہدے تک پہنچ بھی سکتے ہیں یا نہیں۔

منگل کو ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’ہم نے جاپان سے بات کی ہے۔ مجھے یقین نہیں کہ ہم جاپان کے ساتھ کوئی معاہدہ کر پائیں گے، مجھے اس پر شک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ اور دیگر ممالک 30، 40 سال سے ہمیں لوٹ کر اتنے لاڈلے ہو گئے ہیں کہ ان کے لیے معاہدہ کرنا واقعی مشکل ہے۔‘‘

**ٹرمپ نے جاپان کو نئے ٹیرف کی دھمکی کیوں دی؟**

ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر 9 جولائی تک باہمی ٹیرف پر عائد پابندی ختم ہونے تک کوئی تجارتی معاہدہ نہیں ہوتا تو وہ جاپان پر 30 سے 35 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔

ٹرمپ نے چاول کی فروخت کو بھی نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ جاپان امریکا سے چاول نہیں خریدتا۔ انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا، ’’میں جاپان کا بہت احترام کرتا ہوں، وہ ہمارا چاول نہیں لیں گے، جبکہ ان کے ہاں چاول کی شدید قلت ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جاپان امریکا سے گاڑیاں نہیں خریدتا۔ ٹرمپ نے کہا، ’’ہم نے انہیں 10 سال میں ایک گاڑی بھی نہیں دی۔ یہ منصفانہ نہیں ہے۔‘‘

**کیا جاپان واقعی امریکا سے گاڑیاں اور چاول نہیں خریدتا؟**

حقائق ٹرمپ کے دعووں کے برعکس ہیں۔ تجارتی ڈیٹا ریسرچ گروپ ‘آبزرویٹری آف اکنامک کمپلیکسٹی’ (OEC) کے مطابق، جاپان نے مئی 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان امریکا سے 354.7 ملین ڈالر مالیت کے چاول خریدے۔ اس کے علاوہ، جاپان آٹوموبائل امپورٹرز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جاپان نے 2024 میں امریکا سے 1.04 بلین ڈالر مالیت کی 14,724 مسافر گاڑیاں درآمد کیں۔

تاہم، یہ تجارت یک طرفہ ہے۔ 2023 میں جاپان نے امریکا کو 41 بلین ڈالر کی گاڑیاں برآمد کیں جبکہ امریکا سے صرف 1.25 بلین ڈالر کی گاڑیاں درآمد کیں۔

**مذاکرات میں تعطل کی دیگر وجوہات**

جاپانی حکومت کو 20 جون کو ہونے والے ایوان بالا کے انتخابات کی وجہ سے اندرونی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ زراعت کا شعبہ روایتی طور پر وزیراعظم شیگیرو اشیبا کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا اہم ووٹ بینک رہا ہے۔ تجارتی مذاکرات کار اکازاوا نے واضح کیا ہے کہ جاپان مذاکرات کے دوران اپنے زرعی شعبے کی قربانی نہیں دے گا۔

دوسری جانب، جاپان امریکا کا سب سے بڑا غیر ملکی قرض دہندہ ہے اور اس کے پاس ایک ٹریلین ڈالر سے زائد امریکی ٹریژری سیکیورٹیز ہیں، جو اسے تجارتی مذاکرات میں کچھ فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔

جاپانی حکومت نے اب تک ٹرمپ کی دھمکی پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ جاپان کے ڈپٹی چیف کابینہ سیکرٹری کازو ہیکو آوکی نے کہا، ’’ہم صدر ٹرمپ کے بیان سے آگاہ ہیں، لیکن ہم امریکی حکومتی اہلکاروں کے ہر بیان پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘‘

اگرچہ جاپان کے پاس امریکی قرض کی صورت میں ایک مضبوط پوزیشن ہے، لیکن اس کی معیشت کا انحصار امریکی برآمدات پر بہت زیادہ ہے، جو اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں