غزہ: ساحل پر قائم ’محفوظ پناہ گاہ‘ بھی اسرائیلی بربریت کا شکار، ایک سالہ بچی سمیت 39 جاں بحق

غزہ – غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے نے ایک ساحلی کیفے کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 39 افراد شہید ہوگئے ہیں، جن میں ایک سالہ بچی اور ایک ابھرتی ہوئی خاتون باکسر بھی شامل ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملہ ایک ایسے مقام پر کیا گیا جسے مقامی آبادی اسرائیلی نسل کشی اور مسلسل بمباری سے بچنے کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھتی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق، یہ کیفے خاندانوں اور نوجوانوں کے لیے جنگ کی تباہ کاریوں سے کچھ لمحوں کا سکون حاصل کرنے کی جگہ تھی۔

شہید ہونے والوں میں ایک سالہ بچی اور ایک نوجوان خاتون باکسر بھی شامل ہیں جو اپنے مستقبل کے خواب دیکھ رہی تھیں۔ اس حملے نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے، یہاں تک کہ وہ جگہیں بھی نہیں جہاں لوگ پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے جنگی جرائم کے زمرے میں شمار کیا ہے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوتا جا رہا ہے اور لاکھوں لوگ خوراک، پانی اور طبی امداد کی کمی کا شکار ہیں۔

حملے کے بعد جائے وقوعہ پر دل دہلا دینے والے مناظر تھے، جہاں امدادی کارکن ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے میں مصروف رہے۔ مقامی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کی بڑی تعداد کے باعث طبی سہولیات پر شدید دباؤ ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں