بیروت پھر دہل گیا: اسرائیل کا گنجان آباد علاقے میں ڈرون حملہ، گاڑی جل کر راکھ، ہلاکتیں اور متعدد زخمی

لبنانی وزارت صحت عامہ کے مطابق، لبنانی دارالحکومت بیروت کے قریب ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم ایک شخص جاں بحق اور تین دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کی تازہ ترین خلاف ورزی ہے۔

جمعرات کو ہونے والا یہ فضائی حملہ بیروت سے تقریباً 12 کلومیٹر (8 میل) جنوب میں واقع الخلدہ کے علاقے میں ایک مصروف شاہراہ پر ایک گاڑی کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ حملے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی اور جائے وقوعہ پر افراتفری پھیل گئی۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے علاقے میں “فوجی ٹھکانوں اور ہتھیاروں کے ڈپو” کو نشانہ بنایا ہے۔

لبنانی دارالحکومت کے قریب بمباری اسرائیل کی جانب سے کشیدگی میں ایک اور اضافے کی نشاندہی کرتی ہے، جو گزشتہ سال نومبر میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے لبنان میں تقریباً روزانہ بمباری کر رہا ہے۔ حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔

الجزیرہ کی نمائندہ زینہ خضر نے بیروت کے باہر سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فضائی حملہ رش کے اوقات میں ہوا، جب بہت سے لوگ بیروت سے جنوبی لبنان کی طرف سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا، “اسرائیل بہت کم تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ لبنانی ریاست ان حملوں کو روکنا چاہتی ہے، لیکن ریاست کے پاس بہت کم اثر و رسوخ ہے۔ اگر حزب اللہ نے جواب دیا تو یہ ایک سخت اسرائیلی جوابی کارروائی کو جنم دے سکتا ہے۔”

بعد ازاں جمعرات کو، اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں فضائی حملوں کی ایک لہر شروع کی، جس میں نبطیہ کے قریب زوطر الشرقیہ کے مضافات کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔

لبنانی حکام اکثر ایسے حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور امریکہ اور فرانس، جو گزشتہ سال کی جنگ بندی کے دو ضامن ہیں، سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر اپنی خلاف ورزیاں ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ تاہم، سفارتی کوششیں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔

یہ بار بار ہونے والے اسرائیلی حملے لبنان میں حزب اللہ کی پوزیشن کو آزما رہے ہیں، جسے گزشتہ سال اسرائیل کے ساتھ تصادم میں شدید نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ ایران کی اتحادی تنظیم نے اکتوبر 2023 میں غزہ پر جنگ کے خاتمے میں مدد کے لیے سرحدی علاقوں میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر حملے شروع کیے تھے۔ گزشتہ سال ستمبر میں اسرائیل نے لبنان پر ایک بھرپور حملہ کیا تھا جس نے ملک کے بڑے حصوں کو تباہ کر دیا تھا، خاص طور پر ان علاقوں کو جہاں حزب اللہ کو حمایت حاصل ہے۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت گروپ کے اعلیٰ سیاسی اور فوجی رہنماؤں کو بھی قتل کر دیا تھا۔

تازہ ترین حملہ لبنانی میڈیا میں ان رپورٹس کے درمیان ہوا ہے جن میں ایک امریکی تجویز کا ذکر ہے جس کے تحت حزب اللہ کو اسرائیل کے حملوں کے خاتمے اور ملک سے مکمل انخلا کے بدلے میں غیر مسلح کیا جائے گا۔

تاہم، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے ہتھیار ڈالنے کے کسی بھی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “ہم وہ گروہ نہیں ہیں جسے ذلت کی طرف دھکیلا جا سکے۔ ہم اپنی زمین نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اسرائیلی دشمن کے سامنے اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور ہم دھمکیوں کے ذریعے رعایتیں قبول نہیں کریں گے۔”

اپنا تبصرہ لکھیں