امریکی شہر شکاگو گولیوں سے گونج اٹھا، میوزک البم کی تقریب کے باہر اندھا دھند فائرنگ سے 4 ہلاک، 14 زخمی

امریکی ریاست الینوائے کے شہر شکاگو میں ایک لاؤنج کے باہر مسلح افراد کی جانب سے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور کم از کم 14 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق، ماس شوٹنگ کا یہ واقعہ بدھ کی رات تقریباً 11 بجے (04:00 GMT) شہر کے ریور نارتھ محلے میں شکاگو ایونیو پر پیش آیا، جب ایک چلتی گاڑی سے گولیاں برسائی گئیں۔

شکاگو پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کی زد میں 13 خواتین اور پانچ مرد آئے، جن کی عمریں 21 سے 32 سال کے درمیان ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔ جمعرات تک، کم از کم تین متاثرین کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جبکہ تمام زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور فوری طور پر موقع سے فرار ہوگیا اور ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ شکاگو پولیس کے سپرنٹنڈنٹ لیری سنیلنگ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی شناخت میں مدد کے لیے گمنام طور پر معلومات فراہم کریں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، بدھ کی شام کو ریپر ‘میلو بکز’، جن کا اصل نام میلانیا ڈوئل ہے، اپنے نئے البم کی ریلیز کا جشن منانے کے لیے لاؤنج میں ایک نجی تقریب کی میزبانی کر رہی تھیں۔

سپرنٹنڈنٹ سنیلنگ نے کہا کہ پولیس واقعے کے محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے اور جائے وقوعہ ‘آرٹس لاؤنج’ کو اس وقت تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے جب تک اس معاملے کی تہہ تک نہیں پہنچ جاتے۔ انہوں نے حملے میں ملوث حملہ آوروں کی تعداد نہیں بتائی لیکن کہا کہ پولیس کو دو مختلف کیلیبر کے خول ملے ہیں اور فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، “واضح طور پر، یہ کسی نہ کسی طرح ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا، یہ کوئی عام فائرنگ کا واقعہ نہیں تھا۔”

آرٹس لاؤنج نے تصدیق کی ہے کہ وہ تحقیقات میں حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔

فائرنگ کے چند گھنٹوں بعد، ریپر میلو بکز نے سوشل میڈیا پر دکھ اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے دعاؤں کی اپیل کی۔ انہوں نے انسٹاگرام اسٹوریز پر لکھا، “میرا دل کئی ٹکڑوں میں ٹوٹ گیا ہے۔” انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ زخمی ہونے والوں میں سے بہت سے ان کے دوست تھے اور ہلاک ہونے والے ایک مرد کے ساتھ ان کا تعلق تھا۔

تشدد سے متاثرہ کمیونٹیز کے ساتھ کام کرنے والے شکاگو کے پادری ڈونووین پرائس نے جائے وقوعہ کو ‘جنگی میدان’ قرار دیا۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، “ہر طرف افراتفری، خون، چیخ و پکار اور الجھن کا عالم تھا کیونکہ لوگ اپنے دوستوں اور فونز کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ ایک ہولناک، المناک اور ڈرامائی منظر تھا۔”

اپنا تبصرہ لکھیں