پاکستان اور روس کا گرم پانیوں تک رسائی کیلئے ریل، روڈ رابطہ کاری بڑھانے پر اتفاق
علاقائی روابط کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت میں، پاکستان اور روس نے پاکستان کو وسطی ایشیا اور روس سے ملانے کے لیے ایک مضبوط ریل اور روڈ نیٹ ورک قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد خشکی میں گھرے ممالک کو پاکستان کے راستے گرم پانیوں تک براہ راست رسائی فراہم کرنا ہے۔
یہ معاہدہ چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزارتی اجلاس کے موقع پر وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور روسی فیڈریشن کے نائب وزیر ٹرانسپورٹ آندرے سرجیوچ نکیتن کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کی ملاقات میں طے پایا۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت اور اقتصادی انضمام کو آسان بنانے کے لیے خطے بھر میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو تیز کرنے پر زور دیا۔ اس اقدام کا مقصد تجارتی راہداریوں اور لاجسٹک روٹس کو بہتر بنا کر پاکستان کو ایک اسٹریٹجک ٹرانزٹ مرکز میں تبدیل کرنا ہے جو روس اور وسطی ایشیا تک پھیلے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے پاکستان کی جاری جدید کاری کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک اپنے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو ڈیجیٹائز کر رہا ہے، جس میں بیریئر فری موٹرویز، لازمی ای ٹیگنگ اور جامع سی سی ٹی وی نگرانی متعارف کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات علاقائی روابط اور سرحد پار تجارت کو بہتر بنانے کے پاکستان کے وسیع تر ہدف کا حصہ ہیں۔
روسی نائب وزیر نکیتن نے پاک-روس تعاون کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ علاقائی تجارت کی حرکیات کو تبدیل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ ٹرانسپورٹ اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے روس کے عزم کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں ایس سی او کانفرنس کے وسیع تر مقاصد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ عبدالعلیم خان کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے تیانجن میں تین روزہ ایس سی او ایونٹ میں فعال طور پر شرکت کی، جہاں چینی وزیر ٹرانسپورٹ لیو وائی نے بھی پاکستانی وفد کا خیرمقدم کیا۔ وفد کے ارکان نے رکن ممالک کے متعدد ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔