امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متعدد افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے اور اس فہرست میں مزید توسیع کے منصوبوں کے جواب میں، الجزیرہ کے کالم نگار تافی مہاکا نے ایک جرات مندانہ اور غیر متوقع موقف پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جناب ٹرمپ، آپ اپنا امریکہ اپنے پاس رکھیں، ہم اپنا افریقہ خود سنبھال لیں گے۔ ان کے مطابق، یہ پابندیاں افریقہ کے لیے ایک نعمت ثابت ہو سکتی ہیں جو اسے خود انحصاری کی راہ پر گامزن کر سکتی ہیں۔
اپنے تجزیے میں تافی مہاکا لکھتے ہیں کہ جب انہوں نے سنا کہ ٹرمپ انتظامیہ مزید 36 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جن میں زیادہ تر افریقی ممالک شامل ہیں، تو انہیں ٹرمپ کے بدنام زمانہ “شٹ ہول ممالک” والے تبصرے کی یاد آ گئی۔ تاہم، غور و فکر کے بعد، وہ ٹرمپ کی ان پالیسیوں کو ایک مختلف زاویے سے دیکھنے لگے ہیں۔
تافی مہاکا کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی امریکہ جانے کے خواہشمند نہیں رہے، حالانکہ ان کے کئی رشتہ دار اور دوست وہاں مقیم ہیں۔ اس کی وجہ وہ امریکہ میں سیاہ فام افراد کے خلاف پولیس کی بربریت کا خوف بتاتے ہیں، جس کی مثال جارج فلائیڈ کا قتل ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ امریکہ کو بھی غربت اور مہنگے صحت کے نظام جیسے مسائل کا سامنا ہے، جو افریقی ممالک سے مختلف نہیں۔ اس لیے ”امریکی خواب“ زیادہ تر افریقیوں کے لیے ایک سراب ہے۔
کالم نگار کے مطابق، بہت سے افریقی بہتر مستقبل کی تلاش میں امریکہ یا یورپ کا رخ کرتے ہیں کیونکہ ان کے اپنے ممالک میں غربت، بے روزگاری اور کرپشن جیسے مسائل ہیں۔ تاہم، ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیاں، جن میں افریقی ممالک کے لیے امریکی امداد منجمد کرنا اور ویزا سے انکار کی شرح میں اضافہ شامل ہے، نادانستہ طور پر افریقی اقوام کو ایک اہم پیغام دے رہی ہیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ ٹرمپ کی پالیسیاں افریقی ممالک کو خود انحصاری کی طرف دھکیل رہی ہیں، ایک ایسا کام جو ان کے اپنے رہنما طویل عرصے سے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ پابندیاں افریقہ کو مجبور کر رہی ہیں کہ وہ اپنی بے چین آبادی کی ضروریات کو خود پورا کرے۔
تافی مہاکا نے زور دیا کہ افریقہ کے پاس وسیع معدنی وسائل اور ایک نوجوان، تعلیم یافتہ آبادی ہے۔ چین کی طرح، صرف 40 سالوں میں بڑی معاشی اصلاحات ممکن ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ افریقی حکومتیں امن اور بہتر طرز حکمرانی کو ترجیح دیں، اور اپنے وسائل دفاع کے بجائے مصنوعی ذہانت، صحت اور سائنسی تحقیق پر خرچ کریں۔
آخر میں وہ یہ کہتے ہوئے اپنا نقطہ نظر واضح کرتے ہیں کہ افریقیوں کو مغربی امداد یا توثیق کے ذریعے اپنی شناخت بنانے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ “جو بھی ہو، میں مادر وطن میں ہی رہوں گا۔ جناب ٹرمپ، اپنا امریکہ اپنے پاس رکھیں – اور ہم اپنا افریقہ رکھ لیں گے۔”
(اس مضمون میں بیان کردہ خیالات مصنف کے ذاتی ہیں اور ضروری نہیں کہ الجزیرہ کے ادارتی موقف کی عکاسی کریں۔)