کیف/ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے چند ہی گھنٹوں بعد روس نے یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی ایک نئی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق، جمعرات کی شب روس کی جانب سے ریکارڈ 539 ڈرونز داغے گئے، جنہوں نے ملک کے مختلف شہروں میں انفراسٹرکچر اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ایک ہی رات میں کیا جانے والا سب سے بڑا ڈرون حملہ ہے۔
اس ڈرامائی فوجی کارروائی سے کچھ ہی دیر قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر بات کی تھی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ نے بعد میں بتایا کہ گفتگو میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان بظاہر ناکام گفتگو اور اس کے فوراً بعد ہونے والے ریکارڈ توڑ حملے نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ تجزیہ کار اس پیشرفت کو جنگ میں ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اس سے تنازع مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔