ٹرمپ سے بڑا جھگڑا، ایلون مسک امریکہ میں تیسری سیاسی قوت لانے کو تیار، کیا نظام بدل جائے گا؟

ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بجٹ بل، جسے ‘ون بگ بیوٹی فل بل’ کا نام دیا گیا ہے، کی منظوری کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔

جمعہ کے روز، مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر امریکہ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے دو جماعتی نظام کے مقابلے میں ایک تیسری پارٹی کے قیام کا امکان دوبارہ ظاہر کیا۔

انہوں نے اپنے فالوورز سے ایک پول کے ذریعے پوچھا، ‘یومِ آزادی اس بات پر غور کرنے کا بہترین وقت ہے کہ کیا آپ دو جماعتی نظام سے آزادی چاہتے ہیں! کیا ہمیں ‘امریکہ پارٹی’ بنانی چاہیے؟’

مسک کا مؤقف ہے کہ دونوں بڑی جماعتیں اس ’80 فیصد درمیانی طبقے’ کی نمائندگی نہیں کرتیں جو کسی بھی سیاسی انتہا پسندی سے متفق نہیں ہیں۔ تاہم، ایک نئی پارٹی بنانے کی ان کی خواہش ٹرمپ کے ساتھ ‘ون بگ بیوٹی فل بل’ پر عوامی اختلافات کے بعد سامنے آئی ہے۔ یہ ایک جامع قانون سازی ہے جو جمعرات کو کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوئی۔

مسک نے بل پر اپنے اعتراضات کو دہراتے ہوئے سینیٹر رینڈ پال کی تنقید شیئر کی کہ یہ بل ‘قریب المدت میں خسارے کو بے تحاشا بڑھا دے گا’ اور اس پر ‘100’ کا ایموجی لگا کر مکمل اتفاق کا اظہار کیا۔

‘ون بگ بیوٹی فل بل’ ٹرمپ کی ایک دیرینہ پالیسی ترجیح رہی ہے، جس کا مقصد ان کے ایجنڈے کے کئی اہم ستونوں کو ایک ہی قانون سازی میں شامل کرنا تھا تاکہ انہیں کانگریس سے بار بار منظوری نہ لینی پڑے۔

تاہم، یہ بل ڈیموکریٹس اور کچھ ریپبلکنز میں متنازع رہا ہے۔ اس بل کے تحت ٹرمپ کے پہلے دور کے 2017 کے ٹیکس کٹس کو مستقل کر دیا جائے گا، جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے امیر طبقے کو زیادہ فائدہ ہوگا۔

کانگریشنل بجٹ آفس کے غیر جانبدارانہ تجزیے کے مطابق، یہ بل قرض کی حد میں 5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا اور ملکی خسارے میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔ بل میں امیگریشن پر قابو پانے کی مہم کے لیے مزید فنڈنگ بھی شامل ہے، لیکن اس کے لیے میڈیکیڈ اور فوڈ اسٹیمپس جیسے اہم سماجی پروگراموں میں کٹوتیاں کی گئی ہیں۔

بل پر بحث ٹرمپ اور مسک کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ مئی کے آخر میں، مسک نے ایک ٹی وی پروگرام میں قانون سازی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بجٹ خسارے میں اضافے کا حوالہ دیا تھا۔ حکومت میں اپنا مشاورتی کردار چھوڑنے کے بعد، مسک نے بل پر اپنے حملے تیز کر دیے اور اسے امریکی معیشت کے لیے تباہ کن قرار دیا۔

اس کے جواب میں ٹرمپ نے مسک پر ‘پاگل’ ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ اس لیے ناراض ہیں کیونکہ بل الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی تیاری کے لیے حکومتی مراعات کو ختم کر دے گا۔

5 جون کو، مسک نے اپنی سیاسی جماعت شروع کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ اب انہوں نے ‘امریکہ پارٹی’ کا نام بھی تجویز کیا ہے۔ اگرچہ امریکہ میں تیسری پارٹیوں کو تاریخی طور پر مشکلات کا سامنا رہا ہے، لیکن ایلون مسک اپنی حکمت عملی بھی واضح کر رہے ہیں۔

انہوں نے لکھا، ‘اس پر عمل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہوگا کہ سینیٹ کی صرف 2 یا 3 نشستوں اور ایوان کی 8 سے 10 نشستوں پر توجہ مرکوز کی جائے۔ قانون سازی کے معمولی مارجن کو دیکھتے ہوئے، یہ متنازع قوانین پر فیصلہ کن ووٹ کے طور پر کام کرنے کے لیے کافی ہوگا، جس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ وہ عوام کی حقیقی مرضی کی خدمت کرتے ہیں۔’

اپنا تبصرہ لکھیں