لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے غیر قانونی طور پر جنگلی حیات رکھنے کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 13 شیروں کو تحویل میں لے کر پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی لاہور میں ایک پالتو شیر کے فرار ہو کر تین افراد کو زخمی کرنے کے واقعے کے ایک روز بعد کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر صوبے بھر میں بغیر لائسنس کے غیر قانونی طور پر شیر رکھنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، جمعے کی صبح 10 بجے سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں 22 مقامات پر چھاپے مارے گئے، جس کے نتیجے میں محکمہ وائلڈ لائف نے 13 شیروں کو اپنی تحویل میں لے لیا، پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا اور پانچ فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آرز) درج کی گئیں۔
یہ پیش رفت ایک روز قبل لاہور میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہوئی ہے، جہاں ایک 11 ماہ کا پالتو شیر فرار ہو کر سڑک پر ایک خاتون اور دو بچوں کے پیچھے بھاگا تھا۔ پولیس کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شیر ایک دیوار پھلانگ کر خاتون پر حملہ آور ہوا اور پھر 5 اور 7 سالہ دو بچوں کو بھی چہرے اور بازوؤں پر پنجے مار کر زخمی کر دیا۔
تینوں زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر کے شیر کو تحویل میں لے کر وائلڈ لائف پارک منتقل کر دیا تھا۔
تازہ کریک ڈاؤن کے دوران لاہور سے چار شیر برآمد کرکے چار افراد کو گرفتار کیا گیا، ایک عمارت کو سیل کیا گیا اور تین ایف آئی آر درج کی گئیں۔ گوجرانوالہ میں چار شیروں کو تحویل میں لیا گیا جبکہ فیصل آباد سے دو شیر برآمد ہوئے اور ایک عمارت سیل کی گئی۔ ملتان میں بھی تین شیر برآمد کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا اور دو ایف آئی آر درج کی گئیں۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جنگلی جانوروں کی غیر قانونی تجارت اور انہیں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اور عوامی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر شیر رکھنا نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگلی جانوروں، خصوصاً شیروں کی غیر قانونی ملکیت یا تجارت کی اطلاع وائلڈ لائف ہیلپ لائن 1107 پر دیں تاکہ فوری کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔