لندن: برطانیہ میں فلسطین نواز گروپ ’فلسطین ایکشن‘ پر پابندی عائد کیے جانے کے ایک دن بعد ہی لندن میں احتجاج کرنے والے درجنوں حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس سے شہر میں کشیدگی کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔
میٹروپولیٹن پولیس نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ‘افسران نے دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ فلسطین ایکشن ایک کالعدم گروپ ہے اور جہاں بھی مجرمانہ جرائم کا ارتکاب ہوگا، افسران کارروائی کریں گے۔’
انسانی حقوق کی مہم چلانے والے گروپ ‘ڈیفنڈ آور جیوریز’ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 27 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک پادری اور متعدد صحت کے پیشہ ور افراد بھی شامل ہیں۔ یہ مظاہرین گتے کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا: ‘میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں۔ میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں۔’
پولیس کی مداخلت پر وہاں سے گزرنے والے راہگیروں نے گرفتاریوں پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور ‘میٹ پولیس، تم صیہونی ریاست کے کٹھ پتلی ہو’ اور ‘انہیں اکیلا چھوڑ دو’ جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ‘دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہوگا’ کے نعرے بھی بلند کیے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے گزشتہ ہفتے فلسطین ایکشن پر دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جو جمعے کی آدھی رات سے نافذ العمل ہوگئی ہے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب گروپ کے کارکنوں نے جنوبی انگلینڈ میں ایک ایئر فورس بیس میں گھس کر دو طیاروں پر سرخ پینٹ اسپرے کر دیا تھا، جس سے تقریباً 70 لاکھ پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔
اس پابندی کے تحت اس گروپ سے تعلق رکھنا یا اس کی حمایت کرنا ایک مجرمانہ فعل قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 14 سال تک قید ہو سکتی ہے۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ فلسطین ایکشن کی حمایت میں نعرے لگانا، مخصوص لباس پہننا یا جھنڈے اور لوگو دکھانا بھی جرم تصور ہوگا۔
دوسری جانب فلسطین ایکشن نے اس پابندی کو آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔