ملک بھر میں نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں 9 محرم الحرام کے جلوس اور مجالس کا انعقاد کیا گیا۔
ملک بھر میں یومِ تاسوع کے موقع پر مجموعی طور پر 2,763 جلوس نکالے گئے اور 7,598 مجالس منعقد ہوئیں، جن کے لیے حکام کی جانب سے امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سخت ترین حفاظتی اقدامات کیے گئے۔
اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہے۔
اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں 61 مجالس اور 17 جلوس، پنجاب میں 3,805 مجالس اور 1,677 جلوس، سندھ میں 1,207 مجالس اور 644 جلوس، خیبرپختونخوا میں 939 مجالس اور 261 جلوس، بلوچستان میں 115 مجالس اور 11 جلوس، گلگت بلتستان میں 1,290 مجالس اور 111 جلوس جبکہ آزاد کشمیر میں 181 مجالس اور 42 جلوس برآمد ہوئے۔
**اسلام آباد**
وفاقی دارالحکومت میں 9 محرم کا مرکزی جلوس مرکزی امام بارگاہ G-6/2 سے برآمد ہوا اور اپنے روایتی راستوں سے ہوتا ہوا اسی مقام پر اختتام پذیر ہوا۔
**کراچی**
کراچی میں مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا جو اپنے روایتی راستوں ایم اے جناح روڈ، ایمپریس مارکیٹ اور ریگل چوک سے گزرتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں، کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کے راستوں اور مجالس کے مقامات پر 5 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
**پشاور**
پشاور میں مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینیہ ہال، صدر روڈ سے نکالا گیا، جس میں دیگر امام بارگاہوں سے نکلنے والے کئی چھوٹے جلوس بھی شامل ہوئے۔ جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا نقطہ آغاز پر ہی ختم ہوا۔ شہر میں 11 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ ریسکیو 1122 نے ہنگامی طبی امداد کے لیے میڈیکل رسپانس یونٹ بھی قائم کیا۔
**گلگت بلتستان**
گلگت بلتستان میں مرکزی ذوالجناح اور علم کا جلوس امام بارگاہ کسرائے اکبر، ڈکپورہ سے برآمد ہو کر مرکزی امامیہ مسجد گلگت میں اختتام پذیر ہوا۔
**سخت سیکیورٹی اقدامات**
ملک بھر میں 1,129 انتہائی حساس قرار دیے گئے علاقوں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے اور ان کی ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں سے مسلسل نگرانی کی گئی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر پہلی بار اسلام آباد کے عاشورہ سیکیورٹی پلان کے لیے موبائل سگنلز کے بغیر کام کرنے والا موبائل کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور سیکرٹری داخلہ خرم آغا کے ہمراہ مانیٹرنگ اور رابطہ کاری کے ان اہم امور کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں۔
وفاقی حکومت کا مرکزی مانیٹرنگ سیل 24 گھنٹے کام کر رہا ہے اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ محسن نقوی نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی انتھک محنت سے عاشورہ پرامن رہے گا۔