14 سال بعد بڑی پیشرفت، برطانوی وزیر خارجہ کا اچانک دورۂ دمشق، شام سے سفارتی تعلقات بحال

برطانیہ نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات باضابطہ طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دارالحکومت دمشق کا دورہ کرکے شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کی ہے۔

شامی ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق، احمد الشرع نے ہفتے کے روز وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کے ہمراہ ڈیوڈ لیمی کا استقبال کیا۔

برطانوی وزیر خارجہ کے دفتر سے جاری بیان میں ڈیوڈ لیمی نے کہا، ‘ایک دہائی سے زائد کے تنازعے کے بعد، شامی عوام کے لیے امید کی ایک نئی کرن پیدا ہوئی ہے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ یہ 14 سالوں میں کسی برطانوی وزیر کا شام کا پہلا دورہ ہے۔

لیمی کا کہنا تھا، ‘برطانیہ سفارتی تعلقات اس لیے بحال کر رہا ہے کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم نئی حکومت کی حمایت کریں تاکہ وہ تمام شامیوں کے لیے ایک مستحکم، محفوظ اور خوشحال مستقبل کی تعمیر کے اپنے عزم کو پورا کر سکے۔’

واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے شام کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آرہی ہے، اس کارروائی کی قیادت احمد الشرع کے گروپ تحریر الشام نے کی تھی۔

اپریل میں برطانوی حکومت نے ایک درجن شامی اداروں پر سے پابندیاں اٹھا لی تھیں، جن میں سرکاری محکمے اور میڈیا آؤٹ لیٹس شامل تھے، تاکہ بشار الاسد کے زوال کے بعد ملک کی تعمیر نو میں مدد کی جا سکے۔ اس سے چند ہفتے قبل برطانیہ نے دو درجن شامی کاروباری اداروں، جن میں زیادہ تر بینک اور تیل کمپنیاں تھیں، پر سے پابندیاں ہٹا دی تھیں۔

پیر کے روز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی شام کے خلاف پابندیوں کے جال کو ختم کرنے کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جن پابندیوں نے بشار الاسد کے دور میں ملک کی معیشت کو مفلوج کر دیا تھا۔

شام کے نئے رہنما تقریباً 14 سالہ خانہ جنگی، جس میں پانچ لاکھ افراد ہلاک ہوئے، کے بعد ملک کی تباہ حال معیشت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے کوشاں ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں