چین کی مدد کا بھارتی الزام، خواجہ آصف نے نئی دلی کو آئینہ دکھا دیا
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی فوج کے اعلیٰ افسر کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ مئی میں ہونے والی حالیہ پاک بھارت جھڑپ کے دوران چین نے پاکستان کو ‘لائیو سیٹلائٹ ان پٹس’ فراہم کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات کا مقصد بھارتی عوام کو تسلی دینا ہے۔
- خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو عسکری اور سفارتی محاذ پر شکست دی۔
- انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے جنگ غیر ملکی حمایت کے بغیر آزادانہ طور پر لڑی۔
- وزیر دفاع نے بھارت کو خبردار کیا کہ دوبارہ جارحیت کی تو وہی نتیجہ نکلے گا۔
بھارت کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف راہول آر سنگھ نے ایک روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ بیجنگ نے اہم بھارتی پوزیشنوں کو بے نقاب کرنے کے لیے اسلام آباد کو ریئل ٹائم سیٹلائٹ انٹیلی جنس فراہم کی، جبکہ ترکیہ نے ڈرون فراہم کرکے فوجی مدد کی۔
نئی دلی میں ایک دفاعی تقریب میں انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے تنازع کے دوران دو مخالفوں سے جنگ کی، جس میں پاکستان “فرنٹ فیس” تھا جبکہ چین نے “ہر ممکن مدد” فراہم کی۔
آج ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ تنازع میں بھارت کو شکست دی اور نئی دلی کے خود ساختہ غرور کو چکنا چور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے ایسے بیانات کا مقصد اپنی مقامی عوام کو مطمئن کرنا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ”پوری دنیا نے ہماری حمایت کی،“ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسرائیل بھارت کے ساتھ کھڑا تھا، جو سفارتی محاذ پر دہلی کی شکست کو ظاہر کرتا ہے۔
وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستانی فوج نے بھارت کے ساتھ جنگ میں بلاشبہ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کیا ہے اور یہ جنگ پاکستان نے آزادانہ طور پر لڑی ہے۔ چین اور ترکیہ سے سفارتی حمایت کا اعتراف کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کسی ملک سے دفاعی سازوسامان خریدنے کا مطلب جنگ میں اس کی شمولیت نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ”ہم امریکا سے بھی ہتھیار خریدتے ہیں — کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھی اس میں ملوث تھا؟“
الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت فرانسیسی ساختہ لڑاکا طیارے استعمال کرتا ہے جبکہ پاکستان کے پاس بھی اسی ملک کی آبدوزیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے جنگ کے دوران پاکستان کو سفارتی مدد فراہم کی۔
خواجہ آصف نے بھارتی الزامات کی مذمت کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو اسے اسی نتیجے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر بھارت نے دوبارہ ایسی کوشش کی تو نتیجہ وہی ہوگا — اور وہ پھر دعویٰ کریں گے کہ دوسرے ہماری مدد کو آئے تھے۔“
یاد رہے کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان چار روزہ لڑائی دہائیوں میں بدترین تھی، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔ اس کا آغاز اپریل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر حملے سے ہوا تھا جس کا الزام نئی دلی نے اسلام آباد پر لگایا تھا۔ بعد ازاں امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ پاکستان نے اپریل کے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور ایک آزاد اور قابل اعتماد تحقیقات میں حصہ لینے کی پیشکش کی ہے۔