لندن: برطانوی حکومت نے ایک متنازع اقدام اٹھاتے ہوئے فلسطین کی حمایت کرنے والے سرگرم گروپ ‘فلسطین ایکشن’ پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد برطانیہ میں اس گروپ کی حمایت کرنا یا اس سے وابستگی رکھنا ایک سنگین مجرمانہ فعل تصور ہوگا جس پر سخت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
اس نئے قانون کے تحت، ‘فلسطین ایکشن’ کی رکنیت، اس کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا، یا اس کے لوگو کو عوامی سطح پر ظاہر کرنا دہشت گردی ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم ہوگا۔
برطانوی اٹارنی لورا اوبرائن نے اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک احتجاجی گروپ کو دہشت گرد قرار دینے سے برطانیہ میں عوامی آزادیوں اور احتجاج کے حق پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ لورا اوبرائن کے مطابق، یہ اقدام پرامن احتجاج اور شہری حقوق کی سرگرمیوں کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے اور اس سے عام شہریوں میں خوف کی فضا پیدا ہوسکتی ہے۔
‘فلسطین ایکشن’ ایک براہ راست کارروائی کرنے والا گروپ ہے جو ان کمپنیوں کو نشانہ بناتا ہے جو ان کے بقول اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی میں ملوث ہیں۔ اس پابندی کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور شہری آزادی کے حامیوں کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جن کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور اس کا مقصد فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانا ہے۔