اب حساب عالمی عدالت میں ہوگا! ایران نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا اعلان کرتے ہوئے ہرجانے کا مطالبہ کردیا

تہران یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر اور ایران کی آئینی کونسل کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ عباس علی کدخدائی کے مطابق، ایران اپنے اوپر ہونے والے حملوں کے ازالے کے لیے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف تمام دستیاب قانونی راستے اختیار کرے گا۔

ایک مضمون میں انہوں نے لکھا کہ امریکہ اور اسرائیل کا ایران پر حملہ، جس میں سائنسدانوں اور دانشوروں کے ٹارگٹڈ قتل، آئی اے ای اے سے منظور شدہ جوہری تنصیبات پر بمباری، اور رہائشی، طبی، میڈیا اور عوامی انفراسٹرکچر کے خلاف حملے شامل ہیں، غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائی کی ایک واضح مثال ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ ایک غلط فعل اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری کا اصول، جس کے تحت ریاستوں کو غلط کاموں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جاتا ہے، لاگو ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی لاء کمیشن نے 2001 کے اپنے ڈرافٹ آرٹیکلز میں اس اصول کو شامل کیا تھا، جسے عالمی عدالتیں تسلیم کرتی ہیں۔ اس کے تحت، طاقت کا غیر قانونی استعمال ایک بین الاقوامی ذمہ داری کی خلاف ورزی ہے اور ذمہ دار ریاست پر یہ فرض عائد کرتا ہے کہ وہ ہونے والے نقصان کا مکمل اور مؤثر ازالہ کرے۔

عباس علی کدخدائی نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے اقدامات صرف روایتی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں بلکہ جارحیت کی ممانعت جیسے اعلیٰ ترین بین الاقوامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہیں، جس سے کوئی ریاست انحراف نہیں کر سکتی۔

انہوں نے دو قانونی نظیروں کا حوالہ دیا: پہلا، 1981 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 487، جس نے عراق کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کے بعد عراق کے لیے مناسب ازالے کا حق تسلیم کیا۔ دوسرا، 1991 کی قرارداد 692 جس نے کویت پر عراقی حملے کے بعد ہرجانے کے دعووں پر کارروائی کے لیے اقوام متحدہ کا معاوضہ کمیشن (یو این سی سی) قائم کیا۔

ایرانی قانون دان نے تجویز دی کہ اقوام متحدہ کو ایران کے لیے بھی اسی طرح کا ایک معاوضہ کمیشن قائم کرنا چاہیے جو امریکہ اور صیہونی حکومت کے غیر قانونی اور جارحانہ اقدامات سے ہونے والے نقصانات کا جامع جائزہ لے۔

انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) پر بھی تنقید کی کہ اس نے حملوں سے قبل ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں متعصبانہ اور سیاسی طور پر محرک رپورٹس شائع کیں، جس نے جارحیت کی راہ ہموار کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کے سیف گارڈز معاہدے کے آرٹیکل 17 کے تحت ایجنسی سے بھی ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا حق رکھتا ہے۔

آخر میں انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران اپنے عوام کے حقوق کے مکمل طور پر تسلیم ہونے اور انہیں مناسب ازالہ ملنے تک تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے احتساب کی اس کوشش سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

(اس مضمون میں ظاہر کیے گئے خیالات مصنف کے اپنے ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ الجزیرہ کے ادارتی موقف کی عکاسی کریں۔)

اپنا تبصرہ لکھیں