واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ چند دنوں میں طے پا سکتا ہے، تاہم زمینی حقائق اس امید کے برعکس نظر آتے ہیں کیونکہ فریقین کے درمیان اب بھی اہم معاملات پر شدید اختلافات موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان سب سے بڑی اور پیچیدہ رکاوٹ خوراک کی تقسیم کے نظام کی حیثیت ہے۔ اس امدادی نظام کو امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے لیکن اسے فلسطینیوں کے لیے ’موت کا پھندا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
مذاکرات میں شامل ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی کامیابی کا انحصار اس اہم اختلافی نکتے کو حل کرنے پر ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی دھڑے اس نظام کی مکمل تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جسے وہ غیر مؤثر اور خطرناک سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرامید ہیں کہ ایک معاہدہ قریب ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں، یہ اسی ہفتے ہوسکتا ہے۔‘‘
تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ جب تک خوراک کی تقسیم کے نظام جیسے بنیادی مسائل پر اتفاق رائے نہیں ہو جاتا، پائیدار جنگ بندی کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔ اس متنازعہ نظام کی حیثیت پر تعطل نے مذاکرات کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور فریقین کے درمیان اعتماد کا فقدان صورتحال کو مزید گھمبیر بنا رہا ہے۔