اسرائیلی جنگ کے بعد ایرانی صدر کا تہلکہ خیز بیان، امریکہ سے مذاکرات کیلئے تیار لیکن بھروسہ کیسے کریں؟

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ تہران امریکہ کے ساتھ اپنے اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کر سکتا ہے، لیکن ان کے ملک پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد اعتماد ایک بڑا مسئلہ ہوگا۔

ہفتے کے روز امریکی پوڈکاسٹر ٹکر کارلسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو پیر کو جاری ہوا، صدر پزشکیان نے کہا، ”میرا ماننا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ اپنے اختلافات اور تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے بہت آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔“

ان کا یہ بیان اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف 13 جون کو شروع کی گئی غیر معمولی بمباری مہم کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیلی حملے تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کے نئے دور سے صرف دو روز قبل ہوئے، جس سے ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کی کوششیں رک گئیں۔ ایک ہفتے بعد، 21 جون کو الگ الگ حملوں میں، امریکہ نے بھی ایران کی تین جوہری تنصیبات، فردو، نطنز اور اصفہان پر بمباری کی۔

ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، 12 روزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 1,060 تک پہنچ گئی ہے۔

صدر پزشکیان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار ایران کے سب سے بڑے دشمن اسرائیل کو ٹھہرایا۔ انہوں نے سوال کیا، ”ہم دوبارہ امریکہ پر کیسے بھروسہ کریں گے؟ ہم کیسے یقینی بنا سکتے ہیں کہ مذاکرات کے دوران اسرائیلی حکومت کو دوبارہ ہم پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی؟“

ایرانی صدر نے اسرائیل پر یہ الزام بھی لگایا کہ اس نے جون کے حملوں کے دوران انہیں قتل کرنے کی کوشش کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ”ہاں، انہوں نے کوشش کی تھی۔ انہوں نے اسی کے مطابق کارروائی کی، لیکن وہ ناکام رہے۔“

انہوں نے مزید کہا، ”اس کوشش کے پیچھے امریکہ نہیں تھا، یہ اسرائیل تھا۔ میں ایک میٹنگ میں تھا… انہوں نے اس علاقے پر بمباری کرنے کی کوشش کی جہاں ہم میٹنگ کر رہے تھے۔“

اگرچہ 24 جون سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی قائم ہے، لیکن انٹرویو کے دوران صدر پزشکیان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر مشرق وسطیٰ میں ”کبھی نہ ختم ہونے والی جنگوں“ کے ”اپنے ایجنڈے“ پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا اور ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی رہنما کے اکسانے پر ایران کے ساتھ جنگ میں نہ الجھیں۔

صدر پزشکیان نے کہا، ”امریکی صدر مسٹر ٹرمپ خطے کو امن اور روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کرنے اور اسرائیل کو اس کی جگہ پر رکھنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں، یا پھر ایک نہ ختم ہونے والے گڑھے یا دلدل میں پھنس سکتے ہیں۔“

دوسری جانب، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ نیتن یاہو سے ایران اور اس کے جوہری عزائم پر بات کرنے کی توقع رکھتے ہیں، اور انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ایک زبردست کامیابی قرار دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں