ٹرمپ کے ’ٹیرف بم‘ کی الٹی گنتی شروع، دنیا بھر کی معیشتوں پر خطرے کے بادل! کیا اگست کا مہینہ تباہی لائے گا؟

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیشتر تجارتی شراکت داروں پر دوہرے ہندسوں کے ٹیرف عائد کرنے کی 9 جولائی کی ڈیڈ لائن قریب آتے ہی عالمی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے۔

پیر کے روز، ٹرمپ نے 14 ممالک پر 25 سے 40 فیصد تک کے ٹیرف کا اعلان کیا، جن میں جاپان اور جنوبی کوریا جیسے قریبی امریکی اتحادیوں کے علاوہ لاؤس، میانمار، بنگلہ دیش، کمبوڈیا، تیونس، جنوبی افریقہ، ملائیشیا، قازقستان، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، سربیا اور بوسنیا و ہرزیگووینا شامل ہیں۔

چند تجارتی معاہدوں کے باوجود، توقع ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مزید کئی ممالک پر نئے ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کرے گی۔ صدر ٹرمپ اور وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اتوار کو کہا کہ یہ نئے ٹیرف یکم اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر 9 جولائی کے بعد مزید ٹیرف لگائے گئے تو عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔

تجارتی خسارے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ، ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ ٹیرف امریکی مینوفیکچرنگ کو فروغ دیں گے اور ملازمتوں کا تحفظ کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیرف امریکی صارفین کو زیادہ امریکی ساختہ اشیاء خریدنے کی ترغیب دیں گے، ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا اور امریکہ میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔

لیکن امریکہ میں مینوفیکچرنگ کی موجودہ حالت کیا ہے، اور ٹرمپ کی پالیسیوں سے پیدا ہونے والی معاشی ہلچل کے درمیان حالیہ مہینوں میں اس نے کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے؟

**امریکی مینوفیکچرنگ کی موجودہ صورتحال**

امریکی بیورو آف اکنامک اینالیسس کے مطابق، 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ نے معیشت میں 2.9 ٹریلین ڈالر کا حصہ ڈالا، جو 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 0.6 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم، 1970 کی دہائی میں مینوفیکچرنگ کا جی ڈی پی میں حصہ 25 فیصد سے زیادہ تھا، جو 2024 میں کم ہو کر تقریباً 9.7 فیصد رہ گیا ہے۔

**مسلسل چوتھے مہینے گراوٹ**

انسٹی ٹیوٹ فار سپلائی مینجمنٹ (ISM) مینوفیکچرنگ انڈیکس، جسے پرچیزنگ مینیجرز انڈیکس (PMI) بھی کہا جاتا ہے، امریکی معیشت کی حالت کا ایک اہم ماہانہ اشارہ ہے۔ 50 سے اوپر کی ریڈنگ توسیع اور 50 سے نیچے کی ریڈنگ سکڑاؤ کی نشاندہی کرتی ہے۔ جون میں، یہ 49 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو مسلسل چوتھے مہینے سکڑاؤ کی علامت ہے، حالانکہ گراوٹ کی شرح میں کمی آئی ہے۔

**ملازمتوں کی صورتحال**

امریکی بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹکس کے مطابق، جون 2025 میں امریکہ میں مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تقریباً 1 کروڑ 27 لاکھ 50 ہزار افراد ملازم تھے۔ یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن 1970 کی دہائی کے آخر میں تقریباً 2 کروڑ ملازمتوں کے عروج سے بہت کم ہے۔ مئی میں مینوفیکچرنگ کی نوکریوں کے مواقع بڑھے، لیکن حقیقی بھرتیاں کم ہوئیں، جو ٹرمپ انتظامیہ کی ٹیرف پالیسیوں پر لیبر مارکیٹ میں غیر یقینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

**عالمی موازنہ**

امریکہ کا عالمی مینوفیکچرنگ میں حصہ کم ہوا ہے، جبکہ چین ویلیو ایڈڈ کے لحاظ سے سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بن گیا ہے۔ چین نے 2022 میں مینوفیکچرنگ کے ذریعے عالمی جی ڈی پی میں 4.8 ٹریلین ڈالر کا حصہ ڈالا، جس کے بعد امریکہ 2.7 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے باوجود، امریکہ اب بھی ایک بڑا کھلاڑی ہے اور اپنے حریفوں کے مقابلے میں بہت کم کارکنوں کے ساتھ تیسرے، چوتھے، پانچویں اور چھٹے بڑے ممالک سے زیادہ مینوفیکچرنگ ویلیو پیدا کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں