بیروت: شمالی لبنان کے شہر طرابلس کے قریب ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں کم از کم تین افراد جاں بحق اور 13 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ لبنانی وزارت صحت نے منگل کے روز ہونے والے اس حملے کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کی تازہ ترین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یہ حملہ ایرونیہ کے علاقے میں ہوا، جو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل نے حزب اللہ کی کمزور پوزیشن، لبنانی فوج کی محدود صلاحیت اور جنگ بندی پر عملدرآمد کے لیے عالمی دباؤ کی کمی کے باعث لبنان میں اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
لبنان کے شمالی ترین بڑے شہر کے قریب یہ حملہ، جو اسرائیلی سرحد سے 180 کلومیٹر (110 میل) سے زیادہ دور ہے، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسرائیل صرف جنوب میں ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں حملے کرنے پر تیار ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فلسطینی گروپ حماس کی ایک ‘اہم شخصیت’ کو نشانہ بنایا، تاہم ہدف کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ دوسری جانب لبنان میں حماس کے ایک ذریعے نے العربیہ ٹی وی کو بتایا کہ اس حملے میں گروپ کا کوئی بھی سینیئر عہدیدار ہلاک نہیں ہوا۔ لبنان کے اخبار ‘النہار’ نے رپورٹ کیا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق قتل کی یہ کوشش ناکام ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروپ لبنان کے مختلف علاقوں، خاص طور پر پناہ گزین کیمپوں میں موجود ہیں جہاں دہائیوں سے فلسطینی مقیم ہیں۔ طرابلس میں بھی بداوی کا بڑا فلسطینی پناہ گزین کیمپ واقع ہے۔
اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ اور فلسطینی دھڑوں کے ارکان کے خلاف حملے کیے ہیں۔ 2024 کے اوائل میں حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
یہ تازہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب امریکی ایلچی تھامس بیراک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے پر بات چیت کے لیے لبنان کے دو روزہ دورے پر تھے۔ پیر کو لبنانی صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد بیراک نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے حوالے سے امریکی تجویز پر لبنان کے جواب سے ‘ناقابل یقین حد تک مطمئن’ ہیں۔
اتوار کے روز، حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے جنوبی لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی انخلاء سے قبل گروپ کے ہتھیار ڈالنے کو مسترد کر دیا تھا۔