واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹرک گاڑیوں، فوجی سازوسامان، پاور گرڈ اور دیگر کئی اشیاء کے لیے انتہائی اہم دھات تانبے کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کا مقصد ملکی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ دن کے آخر میں تانبے پر ٹیرف کا اعلان کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس پر عمل درآمد کب سے ہوگا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، “میرا ماننا ہے کہ ہم تانبے پر 50 فیصد ٹیرف لگانے جا رہے ہیں۔”
ٹرمپ کے بیان کے فوراً بعد، امریکی کامیکس کاپر فیوچرز میں 12 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا اور قیمتیں ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ یہ اعلان صنعت کی توقعات سے قبل اور زیادہ شرح کے ساتھ سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب، سیکرٹری آف کامرس ہاورڈ لٹنک نے سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف کا اطلاق ممکنہ طور پر جولائی کے آخر یا یکم اگست تک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ منگل کو کسی وقت اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر تفصیلات پوسٹ کریں گے۔
فروری میں، ٹرمپ انتظامیہ نے تانبے کی امریکی درآمدات پر سیکشن 232 کے تحت تحقیقات کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت محکمہ تجارت کو قومی سلامتی پر درآمدات کے اثرات کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہے۔ تحقیقات کی حتمی تاریخ نومبر تھی، لیکن لٹنک کے مطابق جائزہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔ لٹنک نے کہا، “مقصد تانبے کو، تانبے کی پیداوار کو، اور تانبا بنانے کی صلاحیت کو واپس امریکہ لانا ہے، جو صنعتی شعبے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔”
امریکہ اپنی ضرورت کا تقریباً نصف تانبا ہر سال درآمد کرتا ہے، جو تعمیرات، ٹرانسپورٹیشن، الیکٹرانکس اور دیگر صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکہ میں تانبے کی کان کنی کے بڑے منصوبوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر حالیہ برسوں میں شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے۔
اس فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں چلی، کینیڈا اور میکسیکو شامل ہیں، جو 2024 میں امریکہ کو صاف شدہ تانبے اور اس کی مصنوعات فراہم کرنے والے سب سے بڑے سپلائرز تھے۔ ان ممالک کا مؤقف ہے کہ ان کی درآمدات سے امریکی مفادات کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور ان پر ٹیرف نہیں لگائے جانے چاہئیں۔ ان تینوں ممالک کے امریکہ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے بھی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تانبے پر 50 فیصد ٹیرف کا اطلاق ان امریکی کمپنیوں کو متاثر کرے گا جو اس دھات کا استعمال کرتی ہیں، کیونکہ ملک کو اپنی ضروریات پوری کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ سیکسو بینک کے کموڈٹی اسٹریٹجی کے سربراہ اولے ہینسن نے کہا، “امریکہ نے گزشتہ چھ ماہ میں اپنی سال بھر کی طلب کے برابر تانبا درآمد کیا ہے، اس لیے مقامی ذخائر کافی ہیں۔ میں ابتدائی اضافے کے بعد تانبے کی قیمتوں میں کمی دیکھ رہا ہوں۔”