پشاور: مخصوص نشستوں کے معاملے پر اہم پیشرفت میں پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے 2024 کے نوٹیفکیشنز کالعدم قرار دے دیے۔
جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کے بعد مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے آزاد امیدواروں کے لیے کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے الیکشن کمیشن کی 22 فروری 2024 کی ڈیڈ لائن کو بھی غیر آئینی قرار دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کو دوبارہ سنے اور 10 دن کے اندر نشستوں کی دوبارہ تقسیم کرے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ نئے فیصلے تک جمعیت علمائے اسلام (ف) کی دو خواتین ایم پی ایز کو ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب الیکشن کمیشن نے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی 21 مخصوص نشستیں بحال کی تھیں، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستوں کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
ان 21 نشستوں میں سے آٹھ جے یو آئی (ف)، چھ مسلم لیگ (ن) اور پانچ پیپلز پارٹی کو دی گئی تھیں۔ ایک ایک نشست پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز (پی ٹی آئی-پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو بھی الاٹ کی گئی تھی۔
دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بیرسٹر عامر جاوید اور بیرسٹر ثاقب رضا پیش ہوئے جبکہ الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکرٹری قانون محمد ارشد، محسن کامران اور جے یو آئی (ف) کے اقلیتی ایم پی اے گُرجال سنگھ کے وکیل بھی عدالت میں موجود تھے۔
بیرسٹر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں سات نشستیں جیتی تھیں، لیکن الیکشن کمیشن نے سات نشستیں رکھنے والی جے یو آئی (ف) کو 10 مخصوص نشستیں الاٹ کیں، جبکہ مسلم لیگ (ن) کو صرف آٹھ نشستیں دی گئیں۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ منصفانہ تقسیم کے خلاف ہے۔
جسٹس ارشد علی نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ جب عمل حتمی نہیں ہوا تو وہ مخصوص نشستیں کیسے مختص کر سکتا ہے؟ انہوں نے 22 فروری کی پارٹی پوزیشن کی بنیاد پر پانچ نشستیں دینے اور باقی مارچ میں دینے کے عمل کو غیر منطقی اور متضاد قرار دیا۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 فروری کا نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 106، الیکشن ایکٹ 2017 اور الیکشن رولز کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے 4 مارچ اور 26 مارچ کے نوٹیفکیشنز کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
دریں اثنا، جے یو آئی (ف) نے سینیٹ انتخابات کے لیے جنرل کیٹیگری پر پارٹی کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا عطاء الحق درویش اور ٹیکنوکریٹ نشست پر دلاور خان کو میدان میں اتارنے کا اعلان کیا ہے۔