لاہور: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، اس چیلنج سے نمٹنے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ملک میں مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک حکومت پنجاب کا ‘گرین کریڈٹ پروگرام’ ہے۔
اس پروگرام کا مقصد پنجاب میں اخراج کے تجارتی نظام کی بنیاد رکھنا اور نوجوانوں، طلبہ، خواتین اور وسیع تر کمیونٹی کو ماحولیاتی تحفظ کے مثبت اقدامات کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔
اس اقدام کے تحت حکومت نے ایک نجی کمپنی کے ساتھ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، جو اگلے ماہ لاہور کی چار بڑی یونیورسٹیوں میں چینی ٹیکنالوجی کی مدد سے مقامی طور پر تیار کردہ مشینیں نصب کرے گی۔ بعد ازاں ایسی مشینیں شہر کے بازاروں میں بھی نصب کی جائیں گی۔
یہ مشین دو باکسز پر مشتمل ہے اور اس کا استعمال انتہائی آسان ہے، جہاں شہری بٹن A دبا کر پلاسٹک کی بوتل مشین میں ڈالیں گے، اپنا فون نمبر درج کریں گے اور پھر بٹن B دبائیں گے۔ اس عمل کے بعد مشین کی اسکرین پر گرین کریڈٹس ظاہر ہوں گے، جنہیں موبائل ایپلیکیشن کی مدد سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
نجی کمپنی کے چیئرمین گلفام عابد کے مطابق، روزانہ 500 ٹن پلاسٹک کی بوتلوں کا فضلہ پیدا ہوتا ہے اور ان مشینوں سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پلاسٹک کی بوتلیں اور ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتنوں کو ری سائیکل کیا جائے، جسے بعد میں فٹ پاتھ، اینٹیں بنانے اور سڑکوں کی پیوند کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
گلفام عابد نے مزید بتایا کہ 20 ڈیڑھ لیٹر اور 40 نصف لیٹر کی بوتلیں مشین میں ڈال کر لوگ 1000 روپے تک نقد رقم حاصل کر سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف عام شہری بلکہ لاہور کے 18,000 کباڑ خانے بھی گرین کریڈٹس سے مستفید ہو سکیں گے، وہ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں اور کمپنی خود ان سے بوتلیں اکٹھی کرے گی۔