اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما سینیٹر شبلی فراز نے پیر کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بیانات سے آگے بڑھ کر ملک میں سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بامقصد مذاکرات کرے۔
ان کے یہ ریمارکس گزشتہ ہفتے حکومت کی جانب سے سابق حکمران جماعت کو مذاکرات کی نئی پیشکش کے جواب میں سامنے آئے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ تمام سیاسی معاملات پر مذاکرات کے لیے تیار اور رضامند ہے۔
26 جون کو اپوزیشن ارکان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں اپوزیشن کو واضح اور کھلی دعوت دی ہے اور مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘وزیراعظم نے یہاں تک پیشکش کی کہ اگر اپوزیشن ان سے براہِ راست ملنے میں راحت محسوس نہیں کرتی تو وہ اسپیکر کے چیمبر میں ملاقات کے لیے تیار ہیں۔’ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا خیال تھا کہ جمہوریت مذاکرات کے ذریعے ہی آگے بڑھتی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے بڑھائے گئے خیرسگالی کے اس قدم پر ردعمل دیتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ‘اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اسے بیانات سے آگے بڑھ کر مخلصانہ مذاکرات کرنے چاہئیں۔’
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کو معمول کے حالات کا ‘جھوٹا’ تاثر پیدا کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
شبلی فراز نے کہا، ‘حکومت کو چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکریٹری جنرل سے براہِ راست بات کرنی چاہیے،’ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت اس عمل کو صرف سیاسی بیانات تک محدود رکھے گی تو مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بات چیت محض سیاسی نمائش کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا، ‘مذاکرات میں خلوص نیت ہونا چاہیے اور یہ واضح طور پر نظر آنا چاہیے کہ حکومت سنجیدہ ہے۔’
انہوں نے وزیراعظم اور حکومت پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے عمل کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کریں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے سیاسی کشیدگی کو کم کرنے اور جمہوری اتفاق رائے کو فروغ دینے کی کوششوں میں عوامی سطح پر بارہا پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔