یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک جلد ہی اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگوں پر پابندی کے اوٹاوا معاہدے سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ یہ فیصلہ روس کے ساتھ جاری جنگ کے دوران ایک بڑی اسٹریٹجک تبدیلی کا اشارہ ہے۔
صدر زیلنسکی نے اتوار کو کہا، ”روس کبھی بھی اس کنونشن کا فریق نہیں رہا اور وہ اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگوں کا انتہائی بے رحمی سے استعمال کرتا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو میدان جنگ میں برابری لانے کی ضرورت ہے کیونکہ ”اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگیں اکثر دفاعی ہتھیار کے طور پر کوئی متبادل نہیں رکھتیں۔“
**اوٹاوا معاہدہ کیا ہے؟**
دسمبر 1997 کا اوٹاوا معاہدہ اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگوں کے استعمال، تیاری، ذخیرہ اندوزی اور منتقلی پر پابندی عائد کرتا ہے۔ اس معاہدے کی 160 سے زائد ممالک نے توثیق کی ہے اور یہ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قوانین کا حصہ ہے۔ اس کا مقصد بارودی سرنگوں کا خاتمہ ہے جو جنگ ختم ہونے کے بعد بھی عام شہریوں کی جان لیتی رہتی ہیں۔
تاہم، چین، روس اور امریکہ جیسی بڑی طاقتوں نے کبھی اس پر دستخط نہیں کیے۔ معاہدے پر پابندی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ اندھا دھند قتل کا باعث بنتی ہیں اور ایک فوجی اور ایک عام شہری میں فرق نہیں کر سکتیں۔
**معاہدے سے دستبرداری یوکرین کی مدد کیسے کرے گی؟**
یہ معاہدہ اہلکاروں کے خلاف بارودی سرنگوں کے استعمال، پیداوار اور ذخیرہ اندوزی پر پابندی عائد کرتا ہے۔ یوکرین، جس نے 2005 میں معاہدے کی توثیق کی تھی، پہلے ہی ان کا استعمال دوبارہ شروع کر چکا ہے۔ نومبر میں، امریکہ نے یوکرین کو بارودی سرنگیں فراہم کی تھیں۔
اس وقت یہ فیصلہ روسی پیادہ فوج کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے کیا گیا تھا۔ اب معاہدے سے باضابطہ دستبرداری یوکرین کو قانونی طور پر بارودی سرنگیں بنانے اور ذخیرہ کرنے کی اجازت دے گی، جو اس کے مستقل اور بڑے پیمانے پر استعمال کی طرف اشارہ ہے۔
بارودی سرنگوں کی افادیت جون 2023 میں واضح ہوئی جب یوکرین کی جوابی کارروائی روسی دفاعی خندقوں اور میلوں تک پھیلی بارودی سرنگوں کی وجہ سے ناکام ہو گئی تھی۔
**یوکرین اب یہ قدم کیوں اٹھا رہا ہے؟**
یوکرین کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے کے دیگر ممالک بھی اسی راہ پر گامزن ہیں۔ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں (ایسٹونیا، لٹویا اور لتھوانیا) نے مارچ میں اور فن لینڈ نے اپریل میں اس معاہدے کو چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ خطے کی سلامتی کی صورتحال میں ”بنیادی بگاڑ“ قرار دیا گیا تھا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، یہ ممالک اپنی قومی سلامتی کو ترجیح دے رہے ہیں اور ممکنہ جنگ کے تناظر میں ان ہتھیاروں کے استعمال کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں۔ نیٹو کی جانب سے حالیہ تھریٹ اسیسمنٹس اور یوکرینی شہروں پر روسی حملوں میں شدت بھی اس فیصلے کی ایک اہم وجہ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ روس زمینی جنگ کو یوکرین کے ان حصوں تک پھیلانے کی تیاری کر رہا ہے جو فی الحال فرنٹ لائن سے دور ہیں، جس کے باعث یوکرین کو گہری دفاعی لائنوں کی ضرورت ہے اور بارودی سرنگیں اس حکمت عملی میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں۔