واشنگٹن: امریکی محکمہ خزانہ نے وینزویلا کے خطرناک گینگ ‘ٹرین ڈی اراگوا’ (TDA) کے مبینہ سرغنہ کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور گرفتاری میں مدد دینے پر 30 لاکھ ڈالر کے بھاری انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہ گینگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن پر کریک ڈاؤن کے لیے ایک جواز کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔
منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں، محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول (OFAC) نے کہا کہ جیوانی ویسینٹے موسکیرا سیرانو پر نہ صرف پابندیاں عائد کی گئی ہیں بلکہ محکمہ انصاف نے اس پر فرد جرم بھی عائد کر دی ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق، موسکیرا سیرانو کو منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔ اس کا نام ایف بی آئی کی دس انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ کے سیکرٹری اسکاٹ بیسنٹ نے اپنے بیان میں ٹرین ڈی اراگوا پر موسکیرا سیرانو کی قیادت میں “ہماری کمیونٹیز کو دہشت زدہ کرنے اور ہمارے ملک میں غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو آسان بنانے” کا الزام عائد کیا۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی اس مہم کا حصہ ہے جس میں امریکہ میں غیر ملکی گینگز اور جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے پھیلاؤ سے منسلک مجرمانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سال کے شروع میں، ٹرمپ انتظامیہ نے ٹرین ڈی اراگوا اور دیگر لاطینی امریکی گینگز کو “غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں” قرار دیا تھا، جو کہ ایک ایسی کیٹیگری ہے جو عام طور پر پرتشدد سیاسی مقاصد رکھنے والے بین الاقوامی گروہوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ٹرین ڈی اراگوا اپنی امریکی سرگرمیاں وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کی حکومت کے ساتھ مل کر چلا رہا ہے۔ اس الزام کو جواز بنا کر 1798 کے ایک نادر جنگی قانون، ‘ایلین اینیمیز ایکٹ’ کا استعمال کیا گیا۔ ٹرمپ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ٹرین ڈی اراگوا جیسے گروہوں کی موجودگی امریکی سرزمین پر ایک غیر ملکی “حملہ” ہے، اس قانون کو مبینہ گینگ کے ارکان کی فوری ملک بدری کے لیے قانونی بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔ اس کارروائی کے تحت 200 سے زائد افراد کو ایل سلواڈور کی ایک میکسیمم سکیورٹی جیل میں بھیجا گیا، جہاں ان میں سے بہت سے آج بھی قید ہیں۔
ان ملک بدریوں پر وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی ہے اور کئی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ فوری ملک بدری نے تارکین وطن کے قانونی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک بدر کیے گئے بہت سے مردوں کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔
دوسری جانب، امریکی قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر سے اپریل میں جاری ہونے والے ایک میمو نے اس خیال پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے کہ وینزویلا کی حکومت امریکہ میں گینگ کی سرگرمیوں کو کنٹرول کر رہی ہے۔ میمو میں کہا گیا ہے کہ مادورو حکومت ممکنہ طور پر ٹرین ڈی اراگوا کو ایک خطرہ سمجھتی ہے۔
واضح رہے کہ لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک اس گینگ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے پریشان ہیں، جن کا تعلق سیاسی قتل اور وسیع پیمانے پر انسانی اسمگلنگ سے جوڑا جاتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کے بہت کم شواہد ہیں کہ گینگ نے امریکہ میں بڑے پیمانے پر دراندازی کی ہے۔