’انتہائی متاثر کن اور عظیم آدمی‘، ٹرمپ ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کے گن گانے لگے، تہلکہ خیز دعویٰ بھی کردیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے، جن سے انہوں نے حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی، اور اس موقف کا اعادہ کیا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ایٹمی طاقت کے حامل پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کو روکا تھا۔

دی ہیگ میں نیٹو کے سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے پاکستان-بھارت تنازع کو حالیہ تنازعات میں سب سے اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور انہوں نے تجارت پر چند فون کالز کے ذریعے اس تنازع کا خاتمہ کرایا۔

ٹرمپ نے کہا، ‘میں نے کہا دیکھو اگر تم ایک دوسرے سے لڑنے جا رہے ہو… یہ بہت برا ہو رہا تھا… میں نے کہا اگر تم لڑو گے تو ہم تجارتی معاہدے نہیں کریں گے۔’

فیلڈ مارشل منیر کی تعریف کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: ‘میں نے گزشتہ ہفتے اپنے دفتر میں پاکستان کے جنرل سے ملاقات کی — ایک بہت متاثر کن شخصیت، ایک عظیم آدمی۔’

انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھی اپنا قریبی دوست قرار دیتے ہوئے کہا: ‘مودی میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ ایک عظیم شریف آدمی۔’

امریکی صدر نے مزید کہا، ‘ہم نے انہیں سمجھایا اور میں نے کہا کہ اگر آپ لڑنے جا رہے ہیں تو ہم کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے… اور آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کہا، نہیں، میں تجارتی معاہدہ کرنا چاہتا ہوں اور ہم نے ایک ایٹمی جنگ روک دی۔’

واضح رہے کہ اسلام آباد نے اس سے قبل کہا تھا کہ جنگ بندی بھارتی فوج کی 7 مئی کو کی گئی کال کے جواب میں پاک فوج کی جوابی کارروائی کے بعد ہوئی۔

اگرچہ پاکستان نے بارہا جنگ بندی میں کردار پر صدر ٹرمپ کی تعریف اور انہیں کریڈٹ دیا ہے، جسے انہوں نے خود بھی متعدد مواقع پر اجاگر کیا ہے، لیکن بھارت نے کسی بھی قسم کی امریکی مداخلت سے انکار کیا ہے۔

دوسری جانب حکومت پاکستان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ بحران کے دوران ٹرمپ کی ‘فیصلہ کن سفارتی مداخلت’ اور ‘کلیدی قیادت’ کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں کی شدید ترین لڑائی کا آغاز 22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے ایک حملے سے ہوا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ نئی دہلی نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا تھا۔

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے آپریشن ’بنیان مرصوص‘ شروع کیا تھا اور چھ بھارتی فضائیہ کے طیارے مار گرائے تھے، جن میں تین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں